امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ تیس ارب ڈالر کے جوہری معاہدے کی تردید کردی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’سوشل ٹروتھ‘ پر بیان میں لکھا کہ یہ ایک جھوٹی خبر ہے، اتنا بے وقوفانہ آئڈیا کبھی نہیں سنا، ایران سے متعلق گفتگو میں کہا کہ اگر انہوں نے دوبارہ جوہری ہتھیار کی طرف جانے کی کوشش کی تو ایٹمی تنصیبات پر دوبارہ حملہ کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں لکھا کہ یہ ایک جھوٹی خبر ہے، اتنا بے وقوفانہ آئڈیا کبھی نہیں سنا۔
ایران سے متعلق گفتگو میں کہا کہ اگر انہوں نے دوبارہ جوہری ہتھیار کی طرف جانے کی کوشش کی تو ایٹمی تنصیبات پر دوبارہ حملہ کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
غزہ میں جنگ بندی کے قریب ہیں، آئندہ ہفتے ہوجائے گی، صدر ٹرمپ
انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف ایرانی قیادت ملاقات کرنا چاہتی ہے تو دوسری جانب سپریم لیڈر نے جنگ میں فتح کا دعویٰ کیا، آیت اللہ خامنہ ای ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں، انہیں سچ بولنا چاہیے اور سچ یہ ہے کہ ہم جنگ جیت چکے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ جنگ کے دوران میں نے کہا کہ میں اسرائیلی یا امریکی فوج کو خامنہ ای کو مارنے کی اجازت نہیں دوں گا، میں نے ایرانی سپریم لیڈرکوبچایا لیکن انہوں نے شکریہ تک ادا نہیں کیا۔
واضح رہے کہ سی این این نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ حالیہ دنوں میں یورینیم کی افزودگی روکنے کے بدلے ایران کو اقتصادی مراعات دینے کے منصوبوں پر غور کر رہی ہے۔
ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی، دوبارہ یورنیم افزودگی کی تو بم ماریں گے
جوہری پروگرام چھوڑ دو، 30 ارب ڈالر لے لو، ٹرمپ انتظامیہ کی ایران کو پیشکش
امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکا اور ایران کے ممکنہ معاہدے میں ایران کو 20 سے 30 ارب ڈالر کی مالی مدد فراہم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، تاکہ وہ ایک پرامن، بجلی پیدا کرنے والا نیوکلیئر پروگرام شروع کر سکے۔
یہ رقم براہ راست امریکا سے نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کے امریکی اتحادیوں کی جانب سے فراہم کی جائے گی، اس کے علاوہ ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی، اور ایران کو بیرون ملک موجود 6 ارب ڈالر کے منجمد اثاثوں تک رسائی دینے جیسے آپشنز بھی زیر غور ہیں۔