چین کی مشہور ٹیکنالوجی کمپنی ’شاؤمی‘ جو اب تک موبائل فونز اور دیگر برقی آلات کے لیے جانی جاتی تھی، اب گاڑیوں کی دنیا میں بھی داخل ہو چکی ہے،اور وہ بھی ایک زبردست انداز میں۔ حال ہی میں Xiaomi نے اپنی نئی الیکٹرک SUV گاڑی YU7 متعارف کرائی، جس نے صرف 18 گھنٹوں میں ’2.4 لاکھ سے زائد آرڈرز‘ حاصل کیے۔ یہ تعداد اتنی زیادہ ہے کہ مارکیٹ میں ہلچل مچ گئی ہے اور اب ’ٹیسلا‘ جیسی بڑی امریکی کمپنی کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بن چکی ہے۔
آئیے جانتے ہیں شاؤمی کی YU7 میں ایسا کیا خاص ہے کہ اٹھارہ گھنٹوں میں 2.4 لاکھ آرڈر حاصل کرلئے۔
یہ گاڑی نہ صرف ’قیمت میں سستی‘ ہے بلکہ فیچرز کے لحاظ سے بھی بہت متاثر کن ہے، مثلا ایک بار مکمل چارج ہونے پر یہ گاڑی ’835 کلومیٹر‘ تک چل سکتی ہے، جبکہ ٹیسلا کی Model Y کی حد ’719 کلومیٹر‘ ہے۔
شاؤمی کی ’YU7‘ میں ’ڈرائیونگ کے لیے خودکار نظام‘ ’مفت‘ شامل ہے، جبکہ ٹیسلا اس کے لیے اضافی رقم لیتی ہے۔
اس گاڑی کے اندرونی ڈیزائن میں بھی بہت سی جدید سہولیات دی گئی ہیں، جیسے پچھلی نشستوں کے نیچے اسٹوریج کی جگہ وغیرہ۔

ٹیسلا کے لیے کیوں خطرہ؟
ٹیسلا جو اب تک چین میں الیکٹرک گاڑیوں کی ایک بڑی کمپنی سمجھی جاتی تھی، اب اپنا مارکیٹ شیئر کھوتی جا رہی ہے۔ 2020 میں ٹیسلا کا چین میں حصہ 15فیصد تھا، جو اب ’صرف 7.6 فیصد‘ رہ گیا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اگر ٹیسلا کو چین میں مقابلہ جیتنا ہے، تو اسے، اپنی قیمتیں کم کرنی ہوں گی، زیادہ سہولتیں دینی ہوں گی اور شاید اپنا خودکار سافٹ ویئر بھی مفت میں دینا پڑے۔
شاؤمی کا مقصد کیا ہے؟
شاؤمی کے سی ای او کا کہنا ہے کہ وہ صرف ایک گاڑی نہیں، بلکہ ایک پورا ’اسمارٹ کار ایکو سسٹم‘ بنا رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ مستقبل کی گاڑیاں صرف چلانے کا ذریعہ نہیں ہوں گی، بلکہ ایک اسمارٹ ڈیوائس کی طرح ہوں گی، بالکل جیسے ہمارا موبائل فون۔
شاؤمی کی اسمارٹ فیکٹری جو کسی بھی انسان کے بغیر مسلسل بنا رُکے چل سکتی ہے
شاؤمی نے ایک نئے میدان میں قدم رکھ کر ٹیسلا کو واضح پیغام دے دیا ہے، ’ہم تیار ہیں، اور عوام ہمارے ساتھ ہے۔‘
چینی عوام ’شاؤمی‘ پر اعتماد کر رہی ہے کیونکہ وہ اسے ’معیاری، جدید اور سستی‘ گاڑیوں کا برانڈ سمجھتے ہیں۔
ٹیسلا کے لئے خطرہ اور بڑھ گیا ہے اور اب ٹیسلا کو نہ صرف اپنی قیمتوں پر غور کرنا ہوگا، بلکہ اپنے مستقبل کے منصوبوں پر بھی نظر ثانی کرنی ہوگی، خاص طور پر چین جیسے بڑے اور مسابقتی بازار میں۔