سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے بعد عملدرآمد کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن کو موصول ہو چکی ہے اور الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم نے فیصلے کا تفصیلی جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کا نوٹیفکیشن کل تک جاری کر دے گا، جس کے بعد قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو دوبارہ دو تہائی اکثریت حاصل ہو جائے گی۔ قانونی ٹیم کی تیار کردہ رپورٹ کی روشنی میں مخصوص نشستوں کی بحالی کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے 13 رکنی آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی 2024 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی جبکہ یہ نشستیں حکومتی اتحاد کو منتقل ہو گئیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ تمام سول نظرثانی درخواستیں منظور کرلی گئی ہیں، جس کے بعد پی ٹی آئی قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی اسمبلی کی 55 مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی 77 ارکانِ اسمبلی کی رکنیت بھی بحال کر دی گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی 27 مخصوص نشستیں بحال ہو گئی ہیں جن میں سے مسلم لیگ ن کو 21 خواتین اور 2 اقلیتی نشستیں، جب کہ پیپلز پارٹی، ق لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی کو ایک ایک نشست ملی ہے۔ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کو دو اور ایم کیو ایم پاکستان کو ایک نشست ملی ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں 25 مخصوص نشستیں بحال ہوئیں جن میں مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف کو 7،7 خواتین نشستیں ملیں جبکہ باقی نشستیں پیپلز پارٹی، اے این پی اور پی ٹی آئی پی کو دی گئیں۔ اقلیتی نشستوں میں 2 ن لیگ اور 2 جے یو آئی ف کو ملیں۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کو 15، پیپلز پارٹی کو 4 اور جے یو آئی کو 3 اضافی نشستیں ملی ہیں۔ اس فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74، اور جے یو آئی ف کے 11 ہو گئی ہے، جب کہ حکومتی اتحاد کو اب 233 نشستوں کے ساتھ دو تہائی اکثریت حاصل ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے آئندہ چند دنوں میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری ہونے کی توقع ہے جس کے بعد سینیٹ کی زیر التوا نشستوں پر بھی جلد انتخابات ہونے کا امکان ہے۔