اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق چیف آف اسٹاف میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی اور سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان کے درمیان ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی۔ اس رابطے میں ایران، امریکہ اور صیہونی ریاست کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ، دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
میجر جنرل موسوی نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ ایران نے صیہونی حکومت اور امریکہ کی جارحیت کے باوجود صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، حالانکہ ان ہی دنوں ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات بھی جاری تھے۔
ایوین جیل پر اسرائیلی حملے میں 71 افراد جاں بحق ہوئے، ایران
انہوں نے کہا، ’یہ دونوں حکومتیں (صیہونی ریاست اور امریکہ) کسی بھی بین الاقوامی اصول یا ضابطے کی پابند نہیں رہیں، اور یہ بات حالیہ 12 روزہ مسلط کردہ جنگ میں دنیا کے سامنے عیاں ہو گئی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے جنگ کی ابتدا نہیں کی، لیکن دشمن کی جارحیت کا پوری قوت سے جواب دیا۔ ہمیں دشمن کے جنگ بندی سمیت کسی بھی وعدے پر عملدرآمد کے بارے میں شدید شکوک ہیں، اور اگر دوبارہ جارحیت کی گئی تو ہمارا جواب بھی بھرپور ہو گا۔‘
ٹیلیفونک گفتگو کے دوران سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے کہا کہ سعودی حکومت نے صرف جارحیت کی مذمت تک خود کو محدود نہیں رکھا، بلکہ جنگ بندی اور جارحیت کے خاتمے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے حالیہ مسلط کردہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے متعدد کمانڈروں کی شہادت پر تعزیت بھی پیش کی۔
گفتگو کے اختتام پر دونوں فریقین نے دو طرفہ مشاورت کے تسلسل، باہمی تعلقات کے فروغ، اور خطے میں امن و استحکام کے قیام پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ ایران اور سعودی عرب اس ہدف کے حصول میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔