پالیسی سازی اور سفارت کاری میں آئی ایس ایس آئی کا کلیدی کردار ہے، اسحاق ڈار

0 minutes, 0 seconds Read

نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کی پالیسی سازی اور سفارتکاری میں آئی ایس ایس آئی کا کلیدی کردار ہے، جو نہ صرف خفیہ ادارے کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہے بلکہ تعلیم اور قومی رہنمائی کے میدان میں بھی اس کی کارکردگی نمایاں ہے۔

انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایس ایس آئی پاکستان کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے، یہ ادارہ تعلیمی میدان میں بھی مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے ادارے کے تحت چلنے والے انسٹیٹیوٹ کی علمی اور پالیسی سازی میں رہنمائی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ قومی سطح پر پالیسیوں کی تشکیل میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔

بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان پر جھوٹے الزامات لگا کر فالس فلیگ حملے کی بنیاد پر جارحیت کی کوشش کی، جس کا پاکستان نے بروقت اور مؤثر جواب دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت الزام تراشی اور پراپیگنڈے کے ذریعے خطے میں امن قائم نہیں کر سکتا، اور نہ ہی اپنی مرضی پاکستان پر مسلط کر سکتا ہے۔

اسحاق ڈار نے سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی رویے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے اس معاہدے کو یک طرفہ معطل کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن پاکستان نے ہمیشہ اس قسم کی جارحیت کا فوری اور منہ توڑ جواب دیا ہے۔

کشمیر کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے جس کا پرامن حل خطے کے امن کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے بھارت پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اس مسئلے پر اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔

وزیر خارجہ نے ایران کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر عالمی برادری میں اپنا کردار ادا کرتا آیا ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری مسئلہ صرف بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے اور ایران کے حق دفاع کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کی خودمختاری اور قانونی مؤقف کی تائید کرتا ہے۔

غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ وہاں جاری انسانی بحران پر پاکستان کو شدید تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نہتے فلسطینیوں کے خلاف جو مظالم کر رہا ہے، اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف عملی قدم اٹھائے، کیونکہ فلسطینیوں کے ساتھ انصاف کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن ممکن نہیں۔ پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے۔

افغانستان سے متعلق پالیسی پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان حکومت کو اس امر کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔

آخر میں اسحاق ڈار نے پاک چین تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی اسٹریٹجک شراکت داری وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت تجارت اور بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل رکھتی ہے، اور ملک بدلتے ہوئے عالمی حالات میں متوازن اور مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔

Similar Posts