پنجاب حکومت کی جانب سے غریب عوام خصوصاً دیہی خواتین کی معاشی بہتری کے لیے شروع کی گئی مرغی پال اسکیم میں سنگین بےضابطگیاں سامنے آ گئی ہیں۔ آڈٹ رپورٹ نے اسکیم میں بیوروکریسی، پولٹری مالکان اور لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کی ملی بھگت سے کی گئی مالی اور انتظامی بدعنوانیوں کا پول کھول دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عوامی فلاح کے نام پر شروع کی گئی اسکیم سے اصل مستحقین کو فائدہ نہیں پہنچ سکا، بلکہ 16 سے 20 گریڈ کے سرکاری افسران نے اسکیم کے 20 ہزار سے زائد یونٹس اپنے نام پر حاصل کر کے غریب خواتین کا حق مارا۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 26 ہزار 130 خواتین جنہوں نے باقاعدہ درخواستیں جمع کروائیں، وہ اسکیم سے مکمل طور پر محروم رہیں، جبکہ بااثر افراد، افسران اور ان کے قریبی رشتہ دار مستفید ہوتے رہے۔
مزید یہ کہ لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ اور پولٹری مالکان اور بیوروکریسی نے اسکیم کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کیا۔ عوام کے لیے بنائی گئی اسکیم طاقتور حلقوں نے فائدہ اٹھایا۔