غریب عوام کے نام پر ملنے والی مرغیاں 16 سے 20 گریڈ کے افسران نے بھی ہتھیالیں۔ پنجاب حکومت کی مرغی پال اسکیم کی آڈٹ رپورٹ میں بڑی کرپشن بے نقاب ہو گئی۔
پنجاب حکومت کی گھریلو مرغبانی اسکیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ اسکیم کا مقصد غریب اور دیہی خواتین کو مرغیاں فراہم کر کے خود روزگاری کو فروغ دینا تھا، تاہم آڈٹ رپورٹ کے مطابق ہزاروں یونٹ بااثر افراد میں بانٹ دیے گئے۔ اسکیم کے تحت ایک یونٹ میں ایک مرغا اور پانچ مرغیاں شامل تھیں، جو مستحق خواتین کو دیے جانے تھے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 22 ہزار یونٹس ایک سے زائد شناختی کارڈز پر تقسیم کیے گئے۔ پنجاب کی بیوروکریسی کے گریڈ 16 سے 20 تک کے افسران نے 20 ہزار یونٹس خود حاصل کیے۔
فیکٹری مالکان اور صنعتکاروں کو بھی فائدہ پہنچایا گیا، جنہوں نے 5 ہزار 56 یونٹس اپنے نام کروا لیے۔ لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے بھی 2233 یونٹس رکھ لیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چار سالہ اسکیم کے دوران 2019 سے 2023 تک 59 ہزار خواتین نے درخواستیں جمع کرائیں، تاہم ان میں سے 26 ہزار 130 خواتین کو یونٹ نہ مل سکا اور وہ اس سہولت سے محروم رہیں۔
اسکیم کے اصل مقاصد پس پشت چلے گئے اور غریب خواتین کو فائدے کے بجائے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔