امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ ایران میں امریکی کارروائی مشرقِ وسطیٰ میں امن اور استحکام کے لیے کی گئی، کہا کہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں یہ اقدام ناگزیر تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال مزید قابلِ قبول نہیں، اور امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ تمام فریقین کو پرتشدد راستوں کے بجائے سفارتی ذرائع کو ترجیح دینی چاہیے۔
ٹیمی بروس نے زور دیتے ہوئے کہا ”امریکہ کا مقصد کسی بھی ملک کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ خطے میں اپنے اتحادیوں کے تحفظ، عالمی امن اور استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ ایران کے ساتھ کشیدگی کو ہم بڑھانا نہیں چاہتے لیکن اگر خطرہ ہو تو ہم خاموش بھی نہیں رہیں گے۔“
غزہ میں اسرائیلی حملوں، انسانی بحران اور ایران کی ممکنہ عسکری سرگرمیوں پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ امریکہ خطے میں امن کے لیے ہر ممکن کردار ادا کر رہا ہے، لیکن امن صرف اسی صورت ممکن ہے جب تمام فریقین تشدد سے گریز کریں۔
امریکی وزارتِ خارجہ کی یہ پریس کانفرنس ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اور واشنگٹن کی مشرقِ وسطیٰ پالیسی پر عالمی سطح پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا علاقائی تنازعات کے حل کے لیے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔