برطانوی پارلیمنٹ کی احتجاجی گروپ فلسطین ایکشن کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی تیاری جانے لگی پابندی لگانے پر ووٹنگ کی گئی، بل ہاؤس آف لارڈز کی منظوری کے بعد قانون کی شکل اختیار کرے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ماہرین نے برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال نہ کرے۔
گزشتہ ماہ احتجاجی گروپ کے کارکنوں نے برطانوی ملٹری بیس میں داخل ہوکر اسرائیل جانے والے دو طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا، طیارے ہتھیار لے کر تل ابیب روانہ ہونے والے تھے۔
رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ہاؤس آف کامنز میں 385 ووٹوں کے مقابلے میں 26 ووٹوں سے منظور ہوا۔
غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کا وقت آگیا، اسرائیلی وزیر
یہ اقدام انسداد دہشت گردی ایکٹ 2000 میں ترمیم کے ذریعے کیا گیا ہے، جس کا مسودہ وزیر داخلہ یویٹ کوپر نے رواں ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ اسی فیصلے کے تحت دو نیو نازی (Neo Nazi) تنظیموں مانیاکس مرڈر کلٹ اور رشین ایمپیریل موومنٹ پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
حکومتی موقف
بدھ کے روز ووٹنگ کے دوران ہوم آفس کے وزیر ڈین جاروس نے کہا کہ اس اقدام کے ذریعے ہم ’فلسطین ایکشن‘ کی قانونی حیثیت کا نقاب اتار دیں گے، اس کی مالی معاونت کو روکیں گے اور ایسے لوگوں کو بھرتی اور انتہا پسند بنانے کی کوششوں کو ختم کریں گے جو اس کے نام پر دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔
حکومت نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ کراس گورنمنٹ ماہرین کی مشاورت کے بعد ”فلسطین ایکشن“ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے گا۔
حماس کو جنگ بندی کی تجویز موصول، سیزفائر کن شرائط اور مراحل کے تحت ہوگا؟
فلسطین ایکشن کا ردعمل
پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے بعد ”فلسطین ایکشن“ کے ترجمان نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ غیرقانونی حکم کالعدم قرار دیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے واضح کیا ہے کہ سرخ پینٹ چھڑکنا اور اسرائیل کی سب سے بڑی اسلحہ ساز کمپنی ’البٹ سسٹمز‘ کی برطانیہ میں کارروائیوں میں خلل ڈالنا دہشت گردی نہیں ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ آرڈر اب ہاؤس آف لارڈز کو بھیجا جائے گا، جہاں سے منظوری چند دنوں میں متوقع ہے۔ اگر یہ قانون منظور ہو گیا، تو اس تنظیم کا رکن بننا یا اس کی حمایت کا اظہار کرنا جرم تصور ہو گا، جس کی سزا 14 سال تک قید ہو سکتی ہے۔