قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے ممبران نے این ڈی ایم اے کا دورہ کیا۔ دورے کےدوران چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے اراکین کو موسمیاتی خطرات، پیشگی انتباہی نظام، گلیشیئرز کے پگھلاؤ اور متوقع بارشوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔2025 تک پاکستان دنیا کے ان 15 ممالک میں شامل ہو سکتا ہے جہاں پانی کی شدید قلت ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ رواں سال مون سون کے دوران معمول سے زیادہ بارشوں کا امکان ہے، خاص طور پر سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گلیشیئرز کے پگھلنے سے ممکنہ طور پر سیلاب کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا اور گلوبل گلیشیئر مانیٹرنگ پورٹل کے ذریعے مسلسل نگرانی جاری ہے۔ادارے کے پاس جدید کنٹرول روم، ڈرونز، اور ایمرجنسی ریسپانس صلاحیتیں موجود ہیں۔
اس دوران قائمہ کمیٹی کی رکن شگفتہ جمانی نے سوال کیا کہ متوقع بارشوں کے پیش نظر عوام کو محفوظ بنانے کے لیے کیا تیاریاں کی گئی ہیں؟عوامی سطح پر قبل از وقت اقدامات کے بارے میں کیا گائیڈ لائنز ہیں؟
چیئرمین این ڈی ایم اے نے جواب دیتے ہوئےکہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد آفات سے نمٹنا صوبائی معاملہ ہے۔این ڈی ایم اے بروقت معلومات صوبوں کو فراہم کرتا ہے تاکہ وہ مناسب حفاظتی اقدامات اٹھا سکیں۔تاہم مختلف وجوہات، جیسے شہری تجاوزات اور عملی اقدامات میں تاخیر کے باعث مسائل حل نہیں ہو پاتے۔
این ڈی ایم اے نے واضح کیا کہ وہ 6 ماہ پہلے ارلی وارننگ جاری کر دیتا ہے۔ مختلف اداروں کے ساتھ ایمرجنسی ڈرلز بھی کی جا رہی ہیں اور بہت سی اہم معلومات صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز سے شیئر کی جا چکی ہیں۔