سندھ کے سینئر وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے پریس کانفرنس میں محرم الحرام کے سیکیورٹی پلان، چنگچی رکشہ پابندی، اساتذہ بھرتی اور سیاسی صورتحال پر جامع گفتگو کی۔
شرجیل میمن نے بتایا کہ محرم الحرام کے دوران سندھ بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ 35,116 اہلکار جلوسوں ، 35,116 اہلکار جلوسوں اور14,546 پولیس اہلکار مجالس کی سیکیورٹی پر مامور ہوں گے۔کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپورخاص، اور شہید بینظیر آباد میں کل 49,662 اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے مختلف مکاتب فکر کے علما سے ملاقاتیں کیں اور سیکیورٹی پلان کا خود جائزہ لیا۔
چنگچی رکشہ کے حوالےسے شرجیل میمن نے وضاحت کی کہ 15 اپریل 2025 کو کمشنر کراچی کے نوٹیفکیشن کے مطابق شہر کی 11 بڑی شاہراہوں پر چنگچی رکشہ پر پابندی لگائی گئی اور یہ پابندی پورے شہر پر نہیں، صرف مرکزی شاہراہوں تک محدود ہے۔سندھ موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے تحت ٹریفک کو منظم بنانے کا یہ اقدام کیا گیا ہے۔
تعلیم کے شعبے پر بات کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ سندھ حکومت نے صوبے بھر میں 93,118 اساتذہ بھرتی کیے ہیں جن میں 58,613 مرد اور 31,075 خواتین شامل ہیں۔ اقلیتی کوٹے کے تحت 2,100 اور خصوصی صلاحیتوں کے حامل افراد کے لیے 1,330 اساتذہ کو تعینات کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھرتیاں مکمل شفافیت کے ساتھ آئی بی اے ٹیسٹ کے ذریعے کی گئیں۔ ان اقدامات کی بدولت 5,000 بند اسکول دوبارہ کھل گئے ہیں۔ سندھ کے سرکاری اسکولوں میں 55 لاکھ، نجی اسکولوں میں 40 لاکھ جبکہ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے اسکولوں میں 10 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں۔
شرجیل میمن نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا علی امین گنڈاپور کو اپوزیشن کی ضرورت نہیں، وہ خود اپنی اپوزیشن ہیں۔خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے، اور وزیر اعلیٰ اسلام آباد پر چڑھائی کی بات کرتے ہیں لیکن اپنے صوبے کے عوام کے مسائل سے بے خبر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کراچی میں کوئی عملی کام نہیں کیا، صرف تنقید اور فتنے کی سیاست کی ہے۔ حکومت تنقید برداشت کرتی ہے لیکن کوئی بھی حکومت کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا۔