اسرائيلی فوج کی پبلسٹی کا الزام، بی بی سی کے 100 سے زائد ملازمین نے ادارے کو خط لکھ دیا

0 minutes, 0 seconds Read

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے 100 سے زائد ملازمین نے ادارے کی رپورٹنگ پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملازمین نے ادارے پر فلسطین کے خلاف ہونے اور اسرائيل کے حق میں تعصب برتنے کا الزام عائد کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ سے متعلق کوریج میں جانبداری کے الزامات کے پیشِ نظر، 400 سے زائد معروف فنکاروں، صحافیوں اور میڈیا شخصیات نے بی بی سی کی انتظامیہ کو خط لکھ کر ادارے کے بورڈ رکن رابی گب (Robbie Gibb) کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق میڈیا انڈسٹری سے وابستہ 300 سے زائد شخصیات نے بھی ادارے کی اعلیٰ قیادت کو خط لکھ دیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق خط میں فلسطین سے تعصب، سنسرشپ اور اسرائیلی حکومت و فوج کی پبلسٹی کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

خاص طور پر بی بی سی کی جانب سے غزہ میڈکس انڈر فائر دستاویزی فلم نشر نہ کرنے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اسے سیاسی ایجنڈے پر مبنی اقدام قرار دیا گیا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بی بی سی کی رپورٹنگ ادارے کے اپنے ادارتی معیارات پر بھی پوری نہیں اترتی۔

بی بی سی کا مؤقف

بی بی سی کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ادارتی ٹیموں میں مضبوط بحث ہماری صحافت کا لازمی حصہ ہے۔ ہم اپنے عملے سے مسلسل فیڈ بیک لیتے ہیں اور ان سے داخلی طور پر بات کرتے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ غزہ پر ہماری کوریج مکمل طور پر غیر جانبدار ہے، اور ہم خطے سے بھرپور اور طاقتور رپورٹنگ بشمول ’لائف اینڈ ڈیتھ ان غزہ‘ اور ’غزہ 101‘ جیسے ایوارڈ یافتہ ڈاکیومنٹریز کرتے رہے ہیں۔

Similar Posts