سائنسدانوں نے حال ہی میں ایک نئے بین النجمی جسم (interstellar object) کی شناخت کی ہے جو سورج کے قریب آ رہا ہے اور زمین کی طرف گزر رہا ہے۔ اس کا نام ’3I/ATLAS‘ رکھا گیا ہے اور یہ تیسرے نمبر پر دریافت ہونے والا بین النجمی جسم ہے جو ہماری نظام شمسی سے گزر رہا ہے۔ ’ناسا‘ کے مطابق، یہ جسم تقریباً چار ماہ بعد سورج کے قریب ترین آ کر اس سے دور ہو جائے گا اور پھر کبھی ہماری کہکشاں میں واپس نہیں آئے گا۔
یہ ’بین النجمی‘ جسم، یعنی یہ سورج کے نظام سے باہر سے آیا ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ کسی دوسرے ستارے کے نظام سے آیا ہو گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ انٹرسٹیلر ہمارے سورج کی کشش سے متاثر نہیں ہے اور صرف عارضی طور پر ہمارے نظام سے گزر رہا ہے۔ اس کا راستہ ایسا ہے کہ یہ نہ یہاں پیدا ہوا تھا اور نہ یہاں رکنے کے لیے آیا ہے۔
ناسا کے جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے دور دراز کہکشاں میں جما ہوا پانی ڈھونڈ لیا
اس جسم کو ابتدائی طور پر ’A11pl3Z‘ کے طور پر شناخت کیا گیا تھا۔ یہ جسم پہلی بار 25 جون سے 29 جون کے درمیان جنوبی افریقہ اور ہوائی میں موجود ایٹلاس ٹیلی اسکوپ سسٹم کے ذریعے دریافت کیا گیا تھا، جو آسمان کی خودکار اسکیننگ کرتا ہے۔
یہ جسم تقریبا 12 میل (20 کلومیٹر) چوڑا ہوسکتا ہے اور ممکنہ طور پر ایک بڑا سیارچہ یا پھر ایک دم دار ستارہ (کومٹ) ہو سکتا ہے۔ اس کی رفتار تقریباً 60 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے، جو تقریباً 152,000 میل فی گھنٹہ (2 لاکھ 45 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ) بنتی ہے۔ یہ زمین کی طرف آ رہا ہے اور ملکی وے کہکشاں کے اُس حصے سے گزر رہا ہے جہاں کہکشاں کا مرکز ہے۔
بین النجمی اجسام کو سمجھنے کے لیے مزید مشاہدات کی ضرورت ہے، لیکن ابتدائی طور پر یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ جسم سورج کے جاذبے سے آزاد ہے اور اس میں اتنی توانائی ہے کہ یہ بغیر کسی رکاوٹ کے ہمارے نظام سے گزر سکتا ہے۔
شمسی طوفانوں سے اسٹار لنک سیٹلائٹ کی عمر میں کمی: ناسا کی تحقیق نے انکشاف کر دیا
اس کا راستہ اس طرح ہے کہ یہ مریخ کے مدار کے اندر سے گزرے گا، لیکن ماہرین کے مطابق اس کا زمین یا کسی دوسرے سیارے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
اس جسم کی جسامت 10 سے 20 کلومیٹر کے درمیان ہو سکتی ہے، اور اگر یہ برف سے بنا ہو تو اس کا سائز چھوٹا ہو سکتا ہے کیونکہ برف زیادہ روشنی منعکس کرتی ہے۔
یہ تیسری دفعہ ہے جب ہم نے کسی بین النجمی جسم کا پتا چلایا ہے۔ اس سے پہلے 2017 میں ’اوومواموا‘ نام کا ایک سیارچہ دریافت ہوا تھا، جس پر کچھ سائنسدانوں نے خیال ظاہر کیا تھا کہ یہ شاید کوئی غیر ملکی خلائی جہاز ہو، لیکن بعد میں یہ ثابت ہوا کہ یہ دراصل ایک خلائی پتھر تھا۔ اس کے بعد 2019 میں ’کومٹ 2I/Borisov‘ دریافت ہوا تھا۔
125 ریلوے اسٹیشنوں کو شمسی توانائی پرمنتقل کیا جارہا ہے، حنیف عباسی
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جسم ہمارے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے اور ہم اس کا مطالعہ کر کے اس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کریں گے۔ تاہم یہ نئی دریافت صرف سائنسی لحاظ سے ہی نہیں بلکہ انسانی تجسس کے لیے بھی بہت اہم ہے اور سوچ کو وسعت دیتی ہے کہ خلا کسقدر وسیع ہے، اور ہم کائنات کے ایک چھوٹے سے کونے میں کتنے محدود ہیں۔ ہماری زمین اور نظامِ شمسی صرف ایک عارضی مقام ہے اور کائنات میں ایسے کئی سیّاروی مسافر ہیں جو صرف گزرنے آئے ہیں۔