شہر قائد کے علاقے لیاری میں پانچ منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہو گئی، عمارت کے ملبے سے 5 لاشیں اور8 زخمیوں کو نکال لیا گیا،ملبے میں دبے مزید افراد کو نکالنے کیلئےریسکیوآپریشن جاری ہے۔
واقعے کے فوری بعد ریسکیو ادارے، پولیس اور رینجرز کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
ملبہ ہٹانے کے لیے ہیوی مشینری کو طلب کیا گیا تھا تاہم ترجمان ریسکیو کا کہنا ہے کہ گلیاں تنگ ہونے سے ہیوی مشینری نہیں جاسکتی۔
ترجمان ریسکیو کے مطابق عمارت میں 12 خاندان رہائش پذیرتھے جبکہ متاثرہ عمارت سے متصل عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے اور متصل عمارت کی سیڑھیاں بھی گر گئیں ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق عمارت میں کئی خاندان مقیم تھے اور گرنے سے قبل عمارت کی حالت خستہ تھی۔ انتظامیہ نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ امدادی کاموں میں خلل نہ ڈالیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نےعمارت گرنے کے واقعے کا فوری نوٹس لے لیا۔ وزیراعلیٰ نے واقعے پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ریسکیو اداروں کو ہدایت جاری کی ہے کہ ملبے تلے دبے افراد کو جلد از جلد نکالا جائے اور زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی جائے۔مراد علی شاہ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے کراچی بھر میں خستہ حال اور بوسیدہ عمارتوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
دوسری جانب گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریسکیو اداروں کو فوری امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ ملبے تلے دبے افراد کو بحفاظت نکالنا اولین ترجیح ہے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد و ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں۔
وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے عمارت گرنے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تمام متعلقہ محکموں کو امدادی کام تیز کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کا کہنا ہے کہ یہ عمارت خستہ حال تھی اور انیس سو اناسی سے بھی پرانی تھی۔ واقعے کی رپورٹ بنائی جارہی ہے۔ دیکھ رہے ہیں خستہ حال پانچ سو چھبیس عمارتوں میں یہ شامل تھی یا نہیں۔