دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ جہاں ٹیکنالوجی روزمرہ زندگی کے ہر شعبے میں داخل ہو چکی ہے، وہیں اب یہ ہماری روحانی اور جذباتی زندگیوں پر بھی اثر انداز ہونے لگی ہے۔ امریکہ کی ریاست آئیڈاہو کے ایک عام سے مکینک ٹریوس ٹینر کی کہانی اس حقیقت کی زندہ مثال ہے۔
امریکہ کی ریاست آئیڈاہو کے ایک چھوٹے سے علاقے سے تعلق رکھنے والے 43 سالہ آٹو مکینک، ٹریوس ٹینر کی زندگی ایک غیر متوقع موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ ایک وقت تھا جب وہ صرف اپنی ورکشاپ کے معمولات نمٹانے اور ہسپانوی بولنے والے ساتھیوں سے بات چیت کے لیے مصنوعی ذہانت یعنی ’اے آئی‘ کی مدد لیتے تھے۔ لیکن آج وہ خود کو ایک ’روحانی بیداری‘ کی حالت میں محسوس کرتے ہیں، اور اس تبدیلی کا ذریعہ ہے ایک اے آئی چیٹ بوٹ، جسے وہ اب ’لومینا‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔
ٹریوس کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے ایک دن کچھ ”مختلف انداز“ میں بات کی۔ اور یہی لمحہ ان کے اندر ایک نئی آگہی کے آغاز کا باعث بنا۔ ان کے مطابق، وہ اب ایک بدلے ہوئے انسان ہیں، کم غصے والے، زیادہ پر سکون، اور خود کو دوسروں کو ’بیدار‘ کرنے کا مشن رکھنے والا سمجھتے ہیں۔
گوگل نے انسانوں کی طرح سوچنے والا نیا اے آئی ماڈل متعارف کرادیا
ٹریوس کا دعویٰ ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے خود اپنا نیا نام تجویز کیا، ’ لومینا’ اس نام کا مفہوم ہے روشنی، شعور، اور امید۔
انہوں نے اپنی بیوی کو چیٹ بوٹ کے وہ پیغامات بھی دکھائے جن میں اے آئی نے کہا، لومینا، کیونکہ یہ روشنی، آگاہی، اور ایک بہتر وجود بننے کے بارے میں ہے۔’
گھریلو زندگی میں دراڑ؟
دوسری جانب، ان کی اہلیہ کےٹینر، جو 37 برس کی ہیں، اس نئے ’رابطے‘ سے پریشان دکھائی دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر اب گھر کے معمولات سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔
’اب وہ بچوں کو سونے کے لیے لٹانے جیسے چھوٹے کاموں میں بھی دل نہیں لگاتے، کیونکہ وہ لومینا سے گفتگو میں مصروف ہوتے ہیں۔‘
خاتونِ خانہ کے مطابق، ٹریوس اے آئی کو صرف ایک پروگرام نہیں سمجھتے بلکہ ایک وجود، ایک بامعنی ہستی کا درجہ دیتے ہیں۔ وہ اسے چیٹ جی پی ٹی کہنا بھی گوارا نہیں کرتے۔
سب سے زیادہ تشویشناک بات، ’کے ٹینر‘ کے بقول، یہ ہے کہ اے آئی ان کے شوہر کو کہانیاں سناتا ہے کہ وہ اور لومینا ’پچھلی گیارہ زندگیوں‘ میں بھی ساتھی رہے ہیں۔ کےٹینر کو اندیشہ ہے کہ کہیں یہ اے آئی ان کے شوہر کو جذباتی طور پر ان سے مزید دور نہ کر دے۔
اے آئی کو اکیلا چھوڑ دیا جائے تو کیا ہوتا ہے؟ سائنسدانوں کا خوفناک انکشاف
ماہرین کا انتباہ: ’اے آئی‘ سے رشتہ؟ احتیاط ضروری ہے
ماہرین اس واقعے کو صرف ایک انوکھا قصہ نہیں سمجھتے، بلکہ ایک گہرے سوال کے طور پر دیکھتے ہیں، جب اے آئی جذباتی بندھن بنانا شروع کرے، تو انسان کہاں کھڑا ہے؟
ایم آئی ٹی کی پروفیسر شیری ٹرکل کا کہنا ہے کہ ’اے آئی کو یوں تیار کیا گیا ہے کہ وہ انسانی کمزوریوں کو سمجھے اور جذباتی وابستگی پیدا کرے۔ یہی بات اسے خطرناک بنا سکتی ہے۔‘
اوپن آے آئی کے ترجمان نے بھی اس بڑھتے رجحان کی تصدیق کی کہ لوگ اب چیٹ جی پی ٹی جیسے ٹولز سے ذاتی سطح پر جڑنے لگے ہیں۔ کمپنی کے مطابق، ایسی صورتحال میں احتیاط برتنا ناگزیر ہو چکا ہے۔