لیاری میں عمارت گرنے کا افسوسناک واقعہ وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے کا کہنا تھا کہ ہماری سب سے پہلی ترجیح ہے کہ ملبے سےزخمیوں کو بحفاظت نکالا جائے، صوبائی وزیر نے ایس بی سی اے ضلع جنوبی کے ڈائریکٹر، ڈٌپٹی ڈائریکٹر اور انسپکڑ کی معطلی کا اعلان بھی کیا۔ وزیربلدیات نے شہریوں سے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ مانتے ہیں کہ پیسےجوڑ کرگھرلیے ہوں گے مگر جان آپ کے گھر سے زیادہ قیمتی ہے۔
لیاری میں عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے کے بعد وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہماری پہلی ترجیح ملبے تلے دبے افراد کو بحفاظت نکالنا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ واقعے کے بعد ایس بی سی اے ضلع جنوبی کے ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹر کو معطل کر دیا اور لیاری عمارت گرنے کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کردی ہے۔
وزری بلدیات سندھ سعید غنی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ اس عمارت کو 2 جون 2025 کو آخری نوٹس جاری کیا گیا تھا جبکہ گزشتہ سال مئی میں بھی خط کے ذریعے مکینوں کو عمارت خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ 2023 اور 2024 میں بھی متعدد بار نوٹسز دیے گئے، حتیٰ کہ یوٹیلٹی سروسز ختم کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کو خطوط بھی لکھے گئے۔“
انہوں نے کہا کہ اس افسوسناک واقعے میں 7 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے ہیں جبکہ خدشہ ہے کہ کچھ لوگ تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے۔
وزیر بلدیات نے شہریوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ”ہم مانتے ہیں کہ لوگوں نے بڑی محنت سے پیسے جوڑ کر گھر لیے ہوں گے، لیکن جان آپ کے گھر سے زیادہ قیمتی ہے۔“
انہوں نے کراچی میں تعمیراتی مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے چھوٹے پلاٹس بعض اوقات صرف 60 یا 70 گز پر 22 سے 24 فلیٹ بنا دیے جاتے ہیں، جو خطرناک صورتحال پیدا کرتے ہیں۔
سعید غنی نے بتایا کہ ان معاملات پر کئی اجلاس ہو چکے ہیں اور اب حکومت ان فیصلوں پر مزید تیزی سے عملدرآمد کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ”شہریوں سے درخواست ہے کہ ہمارے ساتھ تعاون کریں تاکہ مزید حادثات سے بچا جا سکے۔“