کراچی میں مخدوش رہائشی عمارت گرنے کے واقعے پر حکومت سندھ اور جماعت اسلامی آمنے سامنے سامنے آ گئے۔ آج نیوز کے پروگرام ”دس“ میں گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر نے کہا کہ صرف نوٹسز جاری کرنا کافی نہیں، سعدیہ جاوید نے کہا کہ شہرمیں پورشن اور کمرشلائز کس دورمیں شروع ہوئی؟ تجاوزات کے خلاف آپریشن پر جماعت اسلامی نے احتجاج کیا۔
آج نیوز کے پروگرام دس میں گفتگو کرتے ہوئے منعم ظفر نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں 40 سے 60 گز کے پلاٹوں پر ایک لاکھ عمارتیں تعمیر ہوئیں جن میں سے صرف 15 ہزار قانونی ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ 60، 60 گز کے پلاٹوں پر آٹھ آٹھ منزلہ عمارتیں کیسے تعمیر ہو گئیں۔
امیر جماعت اسلامی نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کو کرپٹ ادارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف رشوت کا دھندہ بن چکا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے نالوں پر آبادیاں کروائیں جبکہ لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر کے دوران سابق ناظم نعمت اللہ خان کے دور میں متاثرین کو جگہ اور رقم دی گئی تھی۔
کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 5 منزلہ مخدوش رہائشی عمارت زمیں بوس ہو گئی، 11 افراد جاں بحق
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید کی گفتگو
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے جواب میں کہا کہ شہر میں کمرشلائزیشن اور پوشن کب شروع ہوئی، سب جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے خود تجاوزات کے خلاف آپریشن پر احتجاج کیا، آپریشن پر اب سیاست نہ کریں۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ تمام غیر قانونی عمارتوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے دوران سڑکوں اور گلیوں کے کام کرانا روایت بن چکی ہے، مگر پائیدار کام منصوبہ بندی سے ہی ممکن ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”دس“ میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ پیپلز پارٹی نے کسی نالے پر تجاوزات نہیں کروائیں۔