سانحۂ سوات کو 9 دن گزر چکے ہیں مگر فضاگٹ بائی پاس سے لاپتا ہونے والے لڑکے کی لاش اب تک نہیں مل سکی۔ ریسکیو اہلکار فضاگٹ، لنڈاکے، بریکوٹ اور چکدرہ تک مسلسل پانچ مقامات پر سرچ آپریشن میں مصروف ہیں، تاہم اہلِ خانہ اب بھی اپنے پیارے کی واپسی کے منتظر ہیں۔
ادھر، تجاوزات کے خلاف آپریشن گزشتہ تین روز سے بند ہے۔ آپریشن کے دوران اب تک چالیس سے زائد عمارتیں گرائی جا چکی ہیں، لیکن اس کے بعد کارروائی کا دوبارہ آغاز نہیں ہو سکا۔
سانحے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ نے عدالت میں محکموں کی کوتاہی کا اعتراف کیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ دریائے سوات میں غیرقانونی تعمیرات کے باعث پانی کا قدرتی رخ تبدیل ہوا، جس سے حادثہ پیش آیا۔
سانحہ گزر چکا ہے، لیکن اگر ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں نہ لایا گیا تو سوات جیسے مزید سانحات کا خدشہ برقرار رہے گا۔ مقامی عوام اور متاثرہ خاندان انصاف کے منتظر ہیں۔