کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں منہدم ہونے والی 5 منزلہ مخدوش رہائشی عمارت کے ملبے تلے دب کر 7 خواتین اور ایک بچے سمیت 22 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 3 خواتین سمیت 8 افراد زخمی ہیں، 10 سے 12 افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، جنہیں نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور انتہائی احتیاط کے ساتھ ملبہ ہٹانے کا کام کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں گزشتہ صبح 5 منزلہ عمارت گرنے کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہوگئی، سانحے سے متاثرہ خاندانوں پر قیامت ٹوٹ پڑی جبکہ تباہ شدہ عمارت کے ساتھ والی بلڈنگ کی سیڑھیاں بھی گر گئیں۔
گزشتہ روز گرنے والی عمارت کے ملبے سے رات گئے تک 14 لاشیں نکالی گئیں اور 8 لاشیں آج ملبے سے نکالی گئی ہیں، جس کے بعد اموات 22 تک جا پہنچیں، ملبے سے 3 ماہ کی بچی کو زندہ نکالا گیا جبکہ مزید 10 سے 12 افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، جنہیں نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور انتہائی احتیاط کے ساتھ ملبہ ہٹانے کا کام کیا جارہا ہے۔
ملبے سے نکالی جانے والی لاشوں کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی جبکہ واقعے میں خواتین سمیت متعدد زخمی ہیں، ایک کے بعد ایک لاش ملنے پرعلاقہ مکین سوگوارہیں، ملبے کے پاس موجود افراد اپنے پیاروں کی خیریت سے متعلق فکرمند ہیں۔
جاں بحق افراد کے نام سامنے آگئے
ریسکیو حکام کے مطابق حکام کے مطابق جاں بحق افراد میں 55 سالہ حوربائی، 35 سالہ وسیم ، 26 سالہ روہت ، 23 سالہ گیتا ،21 سالہ پرانتک ولد ہارسی، 35 سالہ سنیتا ولد دیا لال اور 28سالہ پریم کی شناخت ہوئی دیگر جاں بحق ہونے والوں میں
گلاب فاطمہ زوجہ بابو، ڈایا لال ولد شیو جی ، کرشن ولد ڈایا لال ، ارجن ولد وشال ، وندنہ ولد کیلاش ، ایوش ولد جمنا داس، سانی زوجہ جمنہ ، پرکاش ، چیتن ولد شیو جی ،پھول بائی زوجہ کرشن شامل ہیں جبکہ 30 سالہ مرد اور7 سالہ بچے کی لاش ناقابل شناخت ہے۔
دوسری جانب زخمیوں میں 50 سال کی فاطمہ، 35 سال کی چندا، 25 سال کا راشد اور 45 سال کا یوسف بھی شامل ہیں۔
ریسکیو اہلکاروں کو منہدم عمارت کا ملبہ ہٹانے میں اندھیرے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے، آپریشن انچارج ریسکیو 1122 سندھ کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیمیں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد ملبہ ہٹانے میں مصروف ہے، ہیوی مشینری کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے، ریسکیو کا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو کارروائی مکمل کرنے میں مزید کئی گھنٹے لگیں گے، مزید کئی افراد ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، 22 لاشیں نکال لی گئی ہیں، خواتین سمیت 8 افراد زخمی ہیں تاہم موبائل سگنل بند ہونے سے ریسکیو سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ریسکیو حکام کا بتانا ہے کہ عمارت میں 12 خاندان رہائش پزید تھے، ہیوی مشینری سے ملبے کو ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ گرنے والی عمارت کے ساتھ جڑی 2 اور 7 منزلہ عمارت کو بھی خالی کروالیا گیا ہے۔
گرنے والی عمارت کے ہر فلور پر 3 پورشن بنائے گئے تھے، 3 سال پہلے اس عمارت کو مخدوش قرار دیا گیا تھا مگر نہ مکینوں نے عمارت چھوڑی، نہ انتظامیہ نے ایکشن لیا۔
جائے حادثہ پر ایس ایس پی سٹی عارف عزیزنے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ لیاری کی منہدم عمارت کے امدادی کاموں میں رش کے باعث بہت دشواری کا سامنا رہا، ایمبولینسز کا راستہ بھی بلاک ہو رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ مخدوش عمارتوں کو پولیس ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ خالی کرائے گی۔
کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے کہا کہ ریسکیو آپریشن مکمل ہونے میں 24 گھنٹےلگ سکتے ہیں، مخدوش عمارتوں کے مکین خود دوسری جگہ منتقل ہوجائیں، کسی کو زبردستی گھروں سے نہیں نکال سکتے، غیر قانونی تعمیرات پرایس بی سی اے کے ساتھ اجلاس کروں گا۔
ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کراچی جاوید کھوسو نے کہاکہ متاثرہ عمارت کے مکینوں کو 2022، 2023 اور 2024میں نوٹس دیے گئے تھے، ٹیم تشکیل دی ہے، 107 میں سے 21 زیادہ خطرناک عمارتیں ہیں، ان 21 عمارتوں میں سے14 کو خالی کراچکے ہیں، لیاری واقعہ پر فوری کسی کو ذمہ دار قرار دینا قبل ازوقت ہے۔
صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں ایسی بہت سی مخدوش عمارتیں ہیں، رہائشیوں کو یہ عمارتیں خالی کرنے کے نوٹس بھی دیے گئے ہیں لیکن وہ پھر بھی جگہ نہیں چھوڑتے، لوگوں کی مجبوریاں ہیں لیکن قانون پر عمل درآمد کروانا ضروری ہے۔
صوبائی وزیر نے شہریوں کو گھروں کی خریداری کرتے ہوئے احتیاط برتنے کی ہدایت کی اور بتایا کہ کچھ بلڈرز ضوابط اور قوانین کی پاسداری نہیں کرتے، انھیں بلیک لسٹ کرنا پڑے گا۔
وزیر مملکت برائے مذہبی امور کھیئل داس کوہستانی کا لیاری میں جائے وقوعہ کا دورہ
وزیر مملکت برائے مذہبی امور کھیئل داس کوہستانی نے کہا ہے کہ لیاری سانحے کی اولین ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کھیئل داس کوہستانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وفاق اپنی ذمہ داری پوری کر رہا ہے، تاہم حکومت سندھ کو اس سانحے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوری اقدامات کرنے چاہییں۔
کھیئل داس کوہستانی کا کہنا تھا کہ حکومتوں کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ خطرناک عمارتوں میں رہائش پذیر افراد کو متبادل جگہ فراہم کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عمارت گرنے کے واقعے کی مکمل اور شفاف انکوائری ہونی چاہیے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے اور متاثرین کو انصاف مل سکے۔
عمارت کو مخدوش قرار دے دیا تھا، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی
لیاری میں گرنے والی عمارت کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے مخدوش قرار دے دیا تھا۔ ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کا کہنا تھا کہ یہ عمارت خستہ حال تھی اور انیس سو اناسی سے بھی پرانی تھی۔ واقعے کی رپورٹ بنائی جا رہی ہے۔ دیکھ رہے ہیں خستہ حال پانچ سو چھبیس عمارتوں میں یہ شامل تھی یا نہیں۔
میئر کراچی کا لیاری بغدادی میں جائے وقوعہ کا دورہ
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے لیاری بغدادی میں جائے وقوع کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ کراچی ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے، ریسکیو آپریشن میں 1122، کے پی ٹی ، ضلع انتظامیہ حصہ لے رہی ہے، ریسکیو آپریشن مکمل ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔
مرتضٰی وہاب نے کہا کہ ملبے میں پھنسے افراد کو نکلنے کیلئے ٹیمیں کام کر رہی ہیں، اس افسوسناک سانحہ میں ملوث افراد کو نہیں چھوڑا جائے گا، متاثرہ عمارت خالی کرنے کے لئے ایس بی سی اے نے 4 بار نوٹسز فراہم کیے تھے، اس عمارت کے مکین اپنی جائیداد سمجھ کر خالی نہیں کرتے تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس، حکام سے فوری رپورٹ طلب
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ حادثے متعلق فوری رپورٹ پیش کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حکام سے بوسیدہ عمارتوں کی فوری تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ خطرناک عمارتوں کی فوری نشاندہی کی جائے، غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں، انسانی جانوں کا تحفظ ترجیح ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریسکیو اداروں کو فوری امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ ملبے تلے دبے افراد کو بحفاظت نکالنا اولین ترجیح ہے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد و ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں۔
اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی قائم
لیاری میں پانچ منزلہ رہائشی عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے کے بعد سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ کمیٹی کو تین روز میں انکوائری مکمل کرنے اور ذمہ دار افسران کی نشاندہی کر کے رپورٹ وزیرِ بلدیات کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر ایس بی سی اے، ڈپٹی ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹر کو معطل کردیا۔ وزیربلدیات نے تمام متعلقہ محکموں کو امدادی کام تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔
ترجمان سندھ حکومت نادر گبول کی آج نیوز سے گفتگو
ترجمان سندھ حکومت نادر گبول نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملبے میں دبے لوگوں کو نکالنا ترجیح ہے، بہت سی چیزیں ایس بی سی اے کے علم میں نہیں ہوتیں، شہری قدیم عمارتوں پر نئے فلور بنا کر اپنی جانوں سے نہ کھیلیں، لیاری میں ستر سے پہلے بنائی گئی عمارتیں بھی موجود ہیں۔
نادر گبول نے کہا کہ شہریوں سے گزارش کرتے ہیں کہ خستہ عمارتوں کو خالی کر دیں، لیاری کی پتلی گلیاں ہیں، موٹرسائیکل کے سوا کوئی سواری نہیں جا سکتی۔
پیپلز پارٹی ایکشن کے بجائے ذمہ داروں کا تعین کرے، پی ٹی آئی رہنما
رکن صوبائی اسمبلی سجاد سومرو نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ لیاری کےعلاقے بغدادی میں عمارت یک دم نہیں گری، تین دن سے آوازیں آ رہی تھیں۔
تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی نے بتایا کہ عمارت سے آنے والی آواز پر لوگوں نے شکایت کی لیکن اس پرایکشن نہیں لیا گیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پیپلزپارٹی ایکشن کے بجائے ذمہ داروں کا تعین کرے۔
تحریکِ انصاف کے رہنما رضوان خانزادہ نے سانحہ لیاری میں ہلاکتوں اور شہر میں غیرقانونی تعمیرات پر صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ڈی جی ایس بی سی اسحاق کھوڑو، ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹراور انسپکٹرکیخلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری جاں بحق افراد کے لواحقین کو ایک کروڑ اور زخمیوں کے لیے پچاس لاکھ روپے کا اعلان کریں۔
پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ کے ذوالفقارعلی جونیئر بھی لیاری پہنچے، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ جو لوگ شاہراہ بھٹو بنا سکتے ہیں وہ متاثرین کو چھت بھی فراہم کرسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے بناتے وقت ڈیڑھ لاکھ مکینوں کو بے گھر کرکے کراچی شہر کے ایک کونے میں پھینک دیا۔
صدر، وزیراعظم، وزیرداخلہ اور بلاول بھٹو کی تعزیت
لیاری میں پیش آنے والے حادثے پر صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔ صدر مملکت نے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے فوری اور شفاف تحقیقات کی ہدایت بھی جاری کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو فوری اور ہر ممکن طبی امداد فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچاؤ کے لیے ایک جامع حکمت عملی مرتب کی جائے تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔
کمشنرکراچی کی عمارت گرنے کے 13 گھنٹے بعد لیاری آمد
بعد ازاں کمشنرکراچی کی عمارت گرنے کے 13 گھنٹے بعد لیاری پہنچ گئے ۔ بولے یہ بلیم گیم کا وقت نہیں ہے، ریسکیو عمل 24 گھنٹوں میں مکمل کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دیگر مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو بھی نوٹس جاری کردیئے کسی کو زبردستی گھروں سے نہیں نکال سکتے۔