بھارتی حکومت کی جانب سے سکھوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا چہرہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے آ گیا ہے۔ معروف برطانوی جریدے ”دی گارڈین“ نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مودی سرکار سکھ کارکنان کو نشانہ بنانے کی منظم اور منسوب پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں سکھ تحریک کو کچلنا اور اختلافی آوازوں کو ہمیشہ کے لیے خاموش کر دینا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، حالیہ واقعہ میں 35 سالہ سکھ کارکن اوتار سنگھ کھنڈا کی برمنگھم میں مشکوک موت نے بھارتی سرکار کی جانب اٹھتے سنگین سوالات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ اوتار سنگھ پر بھارتی میڈیا نے مارچ 2023 میں لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے ہونے والے احتجاج کے دوران بھارتی پرچم اتارنے کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد وہ دہلی حکومت کے ریڈار پر آ گئے تھے۔
دی گارڈین کے مطابق، اوتار سنگھ کو 2016 میں بھارتی ایجنسیوں سے جان کا خطرہ لاحق ہونے پر برطانیہ میں سیاسی پناہ ملی تھی۔ ان کے والد اور چچا کو 1990 کی دہائی میں خالصتان کی حمایت کرنے پر ماورائے عدالت قتل کر دیا گیا تھا، جو کہ بھارتی ریاستی مظالم کا واضح ثبوت ہے۔
اوتار سنگھ کے قریبی دوست جسوِندر سنگھ کے مطابق، اوتار موت سے چند روز قبل مسلسل خوف زدہ تھے اور محسوس کر رہے تھے کہ انہیں ٹریس یا فالو کیا جا رہا ہے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق، ان کی والدہ اور بہن کو بھارتی حکام نے علیحدگی پسند سکھ رہنما امرت پال سنگھ کی تلاش کے سلسلے میں حراست میں لے رکھا تھا۔
بین الاقوامی قانون دان پولاک نے اس بات کی تصدیق کی کہ اوتار سنگھ کو جان سے مارنے کی سنگین دھمکیاں موصول ہو چکی تھیں۔ برطانیہ کے فرانزک ماہر ڈاکٹر ایشلے فیگن ایرل کا کہنا ہے کہ اوتار سنگھ کو زہر دیے جانے کے امکان کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
اوتار سنگھ کے اہل خانہ نے برطانوی حکومت سے دوبارہ پوسٹ مارٹم اور مکمل انکوائری کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ان کے قریبی عزیز جگجیت سنگھ نے سوال اٹھایا کہ ’ہمیں جواب چاہیے کہ اتنی دھمکیوں کے باوجود اوتار کی موت کیسے ہوئی؟‘
دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق، اوتار سنگھ کی پراسرار موت کے چند ہی ہفتوں کے اندر کینیڈا میں خالصتانی کارکنان کے قتل نے اس خدشے کو مزید تقویت دی کہ مودی سرکار اب سکھ تحریک کو کچلنے کے لیے عالمی سطح پر منظم ٹارگٹ کلنگ کی مہم چلا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، بھارتی خفیہ ایجنسیاں کیمیکل ہتھیار، اعصابی زہر، اور ماورائے عدالت قتل جیسے ہتھکنڈے استعمال کر کے سکھوں کی آواز دبانے پر کام کر رہی ہیں۔ بی جے پی حکومت نے ٹارگٹ کلنگ اور بین الاقوامی قتل و غارت گری کو اختلافِ رائے کے خلاف ایک ہتھیار بنا لیا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کا بھارت اب ریاستی دہشتگردی کا عالمی چیمپئن بن چکا ہے، جہاں اختلاف، آزادی اظہار، اور اقلیتوں کے حقوق کو خون میں ڈبو دیا گیا ہے۔
یہ سلسلہ اگر یونہی جاری رہا تو بھارت نہ صرف جمہوریت کا لبادہ اوڑھے ایک فاشسٹ ریاست بن جائے گا بلکہ عالمی امن کے لیے ایک بڑا خطرہ بھی ثابت ہو گا۔ سکھوں کے خلاف بھارتی حکومت کے یہ اقدامات اقلیت کش پالیسیوں کا کھلا اعتراف اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہیں۔