اوپیک پلس کا اچانک پیداوار بڑھانے کا اعلان، تیل کی قیمتوں میں ایک فیصد سے زائد کمی

0 minutes, 0 seconds Read

تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم ”اوپیک پلس“ کی جانب سے اگست میں توقع سے زیادہ پیداوار بڑھانے کے فیصلے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں پیر کے روز ایک فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس سے مارکیٹ میں اضافی سپلائی کے خدشات نے جنم لے لیا ہے۔

اعلان کے بعد پیر کو برینٹ خام تیل کی قیمت 80 سینٹ یعنی 1.2 فیصد کمی کے بعد 67.50 ڈالر فی بیرل پر آ گئی، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل کی قیمت میں 1.32 ڈالر، یعنی تقریباً 2 فیصد کمی کے ساتھ 65.68 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی۔

اوپیک پلس، جس میں اوپیک کے رکن ممالک کے ساتھ روس اور دیگر اتحادی ممالک شامل ہیں، اس نے ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ وہ اگست میں تیل کی پیداوار میں 5 لاکھ 48 ہزار بیرل یومیہ اضافہ کریں گے۔ یہ اضافہ گزشتہ مہینوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ اپریل میں یہ اضافہ صرف 1 لاکھ 38 ہزار بیرل یومیہ، جبکہ مئی، جون اور جولائی میں 4 لاکھ 11 ہزار بیرل یومیہ تھا۔

روئٹرز کے مطابق، توانائی کے ماہر ٹِم ایونز نے کہا کہ ’پیداوار میں یہ اضافہ مارکیٹ میں حصے کے حصول کی جارحانہ کوششوں اور قیمت و آمدنی میں ممکنہ کمی کے باوجود برداشت کا عندیہ ہے۔‘

اوپیک پلس نے اس فیصلے کی وجہ عالمی معیشت کی مستحکم صورتحال اور مارکیٹ کی مثبت بنیادوں کو قرار دیا، خاص طور پر کم سطح کے تیل ذخائر کو۔

آر بی سی کیپٹل کے تجزیہ کاروں کے مطابق، اگست میں پیداوار بڑھانے کے اس فیصلے سے اوپیک کے 8 بڑے رکن ممالک کی جانب سے کی گئی 2.2 ملین بیرل یومیہ کی رضاکارانہ کٹوتیوں میں سے تقریباً 80 فیصد تیل واپس مارکیٹ میں آ جائے گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب تک اصل پیداوار میں اضافہ منصوبہ بندی سے کم رہا ہے اور زیادہ تر اضافی تیل سعودی عرب کی طرف سے آیا ہے۔

اسی تناظر میں، سعودی عرب اتوار کے روز ایشیائی مارکیٹ کے لیے اپنے معروف برانڈ ”عرب لائٹ“ کی اگست قیمت میں اضافہ کرتے ہوئے اسے گزشتہ چار ماہ کی بلند ترین سطح پر لے آیا، جو عالمی سطح پر تیل کی طلب میں اعتماد کی علامت ہے۔

ادھر گولڈ مین سیکس کے ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ اوپیک پلس آئندہ 3 اگست کو ہونے والے اجلاس میں ستمبر کے لیے پیداوار میں مزید 5 لاکھ 50 ہزار بیرل یومیہ اضافہ کرے گا۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا آئندہ دنوں میں کئی تجارتی معاہدے حتمی شکل دے گا اور 9 جولائی تک دیگر ممالک کو نئی، بلند نرخوں والی تجارتی محصولات سے آگاہ کرے گا، جو یکم اگست سے نافذ العمل ہوں گی۔ اس اعلان سے عالمی تجارتی ماحول میں ایک نئی غیر یقینی لہر آنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

Similar Posts