پشاور کی سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی کو ہرجانہ کیس میں 10 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
سیشن کورٹ پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کے خلاف ہرجانہ کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے 11صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔
عدالت نے اسفندیار ولی خان کا ہرجانے دعویٰ منظور کر لیا اور پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کو ایک ملین (10 لاکھ روپے) ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
شوکت یوسفزئی نے اسفندیار ولی پر الزام لگایا کہ اسفند یار ولی خان نے پختونوں کے سروں کا سودا کیا، جس پر اسفند یار ولی نے شوکت یوسفزئی کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔
واضح رہے کہ شوکت یوسفزئی اس وقت صوبائی وزیر اطلاعات تھے، ان کی ہر خبر نیوز چینل اور اخباروں میں نشر اور شائع ہوتی تھی۔
دعوے کی سماعت کے دوران شوکت یوسفزئی نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں پی ٹی آئی کے رہنما اعظم خان ہوتی کے بیان کا حوالہ دیا تھا۔ شوکت یوسفزئی کے مطابق انہوں نے کبھی ڈائریکٹ الزامات نہیں لگائے بلکہ اعظم خان ہوتی کا موقف بیان کیا۔
اسفندیار ولی خان کے وکلا کے مطابق بیان سے ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی۔ اسفندیار ولی خان ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ ہیں۔
عدالت نے ہرجانہ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔