یمن میں بھارتی نرس کو سزائے موت، عملدرآمد کی تاریخ کا اعلان، لیکن آخری امید باقی

0 minutes, 0 seconds Read

بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والی نرس نمیشا پریا کو یمن میں ایک مقامی شہری کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی جا چکی ہے، اور اب انسانی حقوق کے کارکن سیموئل جیروم کے مطابق 16 جولائی کو ان کی پھانسی پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ جیل حکام نے باضابطہ طور پر نمیشا کو پھانسی کی تاریخ سے آگاہ کر دیا ہے۔

نمیشا پریا ”سیو نمیشا پریا ایکشن کونسل“ کی کوششوں کا مرکز رہی ہیں، جس نے یمنی حکام اور مقتول طلال عبدو مہدی کے اہلِ خانہ سے مذاکرات کیے۔ جیروم کے مطابق قانونی راستے ختم ہو چکے ہیں، اب صرف مقتول کے اہل خانہ کی معافی ہی واحد امید ہے۔ اگر وہ معاف کر دیتے ہیں تو خون بہا ادا کر کے نمیشا کی جان بچائی جا سکتی ہے۔

ٹرینیں بند، سڑکیں بلاک: بھارت میں بھرپور احتجاج، الیکشن کمیشن کا نیا منصوبہ مودی حکومت کی سازش قرار

اطلاعات کے مطابق مقتول کے اہل خانہ کو خون بہا کے طور پر دس لاکھ امریکی ڈالر (تقریباً 8.3 کروڑ بھارتی روپے) کی پیشکش کی گئی ہے، تاہم وہ اب تک اس پیشکش کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوئے۔

نمیشا کی والدہ پریما کماری 2024 سے یمن میں موجود ہیں اور مسلسل کوشش کر رہی ہیں کہ کسی طرح ان کی بیٹی کو معافی دلوا دی جائے۔ ایکشن کونسل کے رکن بابو جان کے مطابق خون بہا کی پیشکش تصدیق شدہ ہے، اور ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ اہل خانہ معاف کر دیں۔

یمنی پراسیکیوشن کے ڈائریکٹر جنرل نے جیل حکام کو نمیشا کی پھانسی سے متعلق ہدایات دے دی ہیں۔

قتل کا پس منظر کیا تھا؟

نمیشا پریا 2008 میں ملازمت کی غرض سے یمن گئی تھیں اور انہوں نے مختلف اسپتالوں میں کام کرنے کے بعد 2015 میں ایک مقامی شہری طلال عبدو مہدی کے ساتھ مل کر کلینک کھولا، جو یمنی قانون کے مطابق غیر ملکیوں کے لیے لازمی مقامی شراکت دار تھے۔

نمیشا کے اہل خانہ کے مطابق بعد میں دونوں کے درمیان مالی تنازعات پیدا ہوئے، اور مہدی نے مبینہ طور پر نمیشا کا پاسپورٹ ضبط کر لیا۔ نمیشا نے پاسپورٹ واپس لینے کے لیے اسے بے ہوش کرنے کی نیت سے نیند آور دوا کا انجیکشن دیا، مگر نشے کی زیادتی کے باعث مہدی کی موت واقع ہو گئی۔ نمیشا کو یمن سے فرار کی کوشش کے دوران گرفتار کر لیا گیا اور وہ 2017 سے جیل میں قید ہیں۔

یمن کے صدر رشاد العلیمی نے گزشتہ سال 30 دسمبر کو ان کی سزائے موت کی توثیق کی۔

آسٹریلوی خاتون پر ساس اور سسر سمیت 3 افراد کو زہریلے مشروم کھلا کر قتل کا جرم ثابت

مودی حکومت پر سوالات

بھارتی عوام اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ بھارتی حکومت خصوصاً نریندر مودی کی وزارتِ خارجہ نے نمیشا پریا کی جان بچانے کے لیے کوئی مؤثر سفارتی یا قانونی کوشش نہیں کی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت صرف انتخابی جلسوں اور عالمی دوروں میں دکھاوے کی سفارتکاری کرتی ہے، جبکہ ایک بھارتی شہری کی زندگی خطرے میں ہے اور حکومت محض تماشائی بنی بیٹھی ہے۔

یہ واقعہ ایک بار پھر مودی سرکار کی ناکام خارجہ پالیسی اور اپنے شہریوں کے تحفظ میں بے حسی کو بے نقاب کرتا ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نمیشا کی جان کو بچانا ممکن نہیں رہے گا۔

Similar Posts