بھارتی عسکری قیادت آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد واضح تضادات کا شکار دکھائی دے رہی ہے۔ چین کے کردار اور پاکستان کو حاصل معلومات کے حوالے سے بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) اور ڈپٹی آرمی چیف کے بیانات ایک دوسرے سے متصادم ہیں، جس نے نہ صرف بھارتی فوجی منصوبہ بندی پر سوال اٹھا دیے ہیں بلکہ بھارت کے اندر عسکری سوچ کی تقسیم کو بھی نمایاں کر دیا ہے۔
آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن دہلی میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے کہا کہ چین کی پاکستان کے ساتھ حمایت کی وضاحت کرنا بہت مشکل ہے، اور اس بارے میں براہ راست شواہد موجود نہیں ہیں کہ پاکستان کو کوئی ریئل ٹائم ٹارگٹنگ یا براہ راست فوجی مدد فراہم کی گئی ہو۔
دوسری جانب بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول آر سنگھ نے کہا ہے کہ چین بھارت کی فوجی نقل و حرکت کے بارے میں پاکستان کو لائیو اپ ڈیٹس دے رہا تھا، اور پاکستان کو ہمارے اہم ویکٹرز کی تیاری کے بارے میں مکمل معلومات حاصل تھیں۔
ٹرینیں بند، سڑکیں بلاک: بھارت میں بھرپور احتجاج، الیکشن کمیشن کا نیا منصوبہ مودی حکومت کی سازش قرار
راہول سنگھ نے آپریشن سندور کے 87 گھنٹے طویل تصادم کو تین مخالفوں کا سامنا قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چین سے براہ راست معلومات مل رہی تھیں، اور یہاں تک کہ ڈی جی ایم او کی سطح پر رابطوں کے باوجود پاکستان ہماری تیاریوں سے باخبر تھا۔
دوسری جانب جنرل چوہان نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو جو بھی معلومات دستیاب تھیں، وہ چینی کمرشل سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر تھیں، نہ کہ کوئی فعال اور براہ راست فوجی تعاون۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے بیشتر ہتھیار چین سے درآمد کرتا ہے، اور چینی دفاعی کمپنیوں کی اپنی ذمہ داریاں ہوتی ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ چین پاکستان کی جنگی کارروائیوں میں براہ راست شریک ہے۔
ان متضاد بیانات نے بھارتی عسکری قیادت کی ساکھ پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت ایک واضح اور مربوط مؤقف اپنانے کے بجائے اندرونی اختلافات کو چھپانے اور شکست کو جواز دینے کے لیے چین اور پاکستان پر الزامات لگا رہا ہے۔