سی ڈی اے ترمیمی بل کا معاملہ؛ شازیہ مری کا اظہارِ برہمی، طلال چوہدری کا بھرپور دفاع

0 minutes, 0 seconds Read

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شازیہ مری اور طلال چوہدری کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ شازیہ مری نے سی ڈی اے ترمیمی بل پیش کرنے میں مبینہ رکاوٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کے خلاف تحریکِ استحقاق لانے کا اعلان کیا۔ طلال چوہدری نے چیئرمین سی ڈی اے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر شازیہ مری تحریک استحقاق لائیں گی تو وہ چیئرمین کا بھرپور دفاع کریں گے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں اس وقت گرما گرمی دیکھنے میں آئی جب پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اجلاس میں شازیہ مری نے سی ڈی اے ترمیمی بل پیش کرنے میں مبینہ رکاوٹ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کے خلاف تحریکِ استحقاق لانے کا اعلان کیا۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ یہ بل پانچ اجلاسوں سے التوا کا شکار تھا اور اب جا کر ایجنڈے میں شامل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی عمل میں مداخلت ناقابل قبول ہے اور اگر رکاوٹیں ڈالی گئیں تو ان کے خلاف تحریک استحقاق ضرور پیش کی جائے گی۔

اس موقع پر طلال چوہدری نے چیئرمین سی ڈی اے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ”اگر آپ تحریک استحقاق لائیں گی تو میں خود اس کا سامنا کروں گا۔“ اس جملے پر شازیہ مری نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ ہمیں دھمکی دے رہے ہیں؟“ جس پر طلال چوہدری نے جواب دیا ”دھمکی تو آپ دے رہی ہیں۔“

دوران اجلاس ”آئین سپریم ہے“ کے معاملے پر بھی دلچسپ مکالمہ دیکھنے کو ملا۔ وزارت قانون کے حکام نے کہا کہ سب سے پہلے آئین سپریم ہے، جس پر رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی نے کہا ”یہ بات دوبارہ دہرائیں، سننے میں اچھا لگ رہا ہے۔“ زرتاج گل نے کہا ”ہم سمجھنا چاہ رہے ہیں،“ جس پر طلال چوہدری نے کہا ”جو نہیں سمجھتے، ان کو سمجھا دیا جائے گا۔“

رفیع اللہ آغا نے بحث کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا ”ہماری طرف سے آپ ان سے رشتہ داری کریں۔“ جس پر کمیٹی کے چیئرمین نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ”معاملہ ختم ہو چکا ہے، اسے مزید نہ بڑھایا جائے۔“

اجلاس میں وزارت قانون کے ایک افسر کے کردار پر بھی ارکان کے درمیان اختلاف رائے سامنے آیا، جس پر شازیہ مری نے کہا کہ وہ اس افسر کے خلاف بھی تحریکِ استحقاق لائیں گی۔

اجلاس کے دوران تلخی اور دلچسپ جملوں کے تبادلے نے ماحول کو کبھی سنجیدہ، کبھی مزاحیہ بنا دیا، تاہم اہم قانون سازی سے متعلق امور پسِ پشت چلے گئے۔

Similar Posts