دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت بدھ کے روز ایک نئی بلند ترین سطح یعنی 1 لاکھ 12 ہزار ڈالر تک جا پہنچی، جس کے بعد تجزیہ کاروں نے اس کے مستقبل میں مزید اضافے کی پیش گوئی شروع کر دی ہے۔ اس وقت بٹ کوائن معمولی اتار چڑھاؤ کے بعد 1 لاکھ 11 ہزار 383 ڈالر پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔
کرپٹو ماہر اور ”ملک روڈ“ کے شریک بانی کائل ریڈ ہیڈ نے بدھ کو ”ایکس“ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’اب ملاقات 150,000 ڈالر پر ہوگی۔‘ انہوں نے جون کے آخر میں بٹ کوائن کی ”بلش کپ اینڈ ہینڈل“ فارمیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تکنیکی پیٹرن بٹ کوائن کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت میں حالیہ اضافہ ایک نازک وقت پر ہوا ہے، کیونکہ مئی کے بعد اس کی قیمت دوبارہ بلند سطح پر نہیں جا پا رہی تھی، جس پر تجزیہ کاروں نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ بدھ کے روز، ماہر معیشت ٹموتھی پیٹرسن نے ”کوائن ٹیلیگراف“ کو بتایا کہ اگر بٹ کوائن دو ہفتوں میں نئی بلندیوں تک نہیں پہنچتا، تو شاید اکتوبر تک اس کی قیمت دوبارہ اوپر نہ جا سکے۔
ادھر کرپٹو مارکیٹ کا مجموعی مزاج بھی مثبت ہوتا جا رہا ہے۔ ”کرپٹو فئیر اینڈ گریڈ انڈیکس“ کے مطابق کرپٹو سرمایہ کاروں کے جذبات ”لالچ“ کی سطح پر پہنچ گئے ہیں، جہاں اسکور 100 میں سے 71 ہو گیا ہے۔
کوائن مارکیٹ کیپ کے آلٹ کوائن سیزن انڈیکس نے بھی اشارہ دیا ہے کہ مارکیٹ اب بھی بٹ کوائن کو ترجیح دے رہی ہے، جس کا ”بٹ کوائن سیزن“ اسکور 26 ہے۔
کرپٹو تجزیہ کار میتھیو ہائی لینڈ کے مطابق بٹ کوائن اب اپنی نیچے جاتی قیمت کے رجحان سے نکل آیا ہے اور اس نے روزانہ کی بنیاد پر بلند تر قیمت کو برقرار رکھتے ہوئے ”ڈاؤن ٹرینڈ“ کے اختتام کی تصدیق کر دی ہے۔ انہوں نے کہا: ”مارکیٹ پر بُلز کا کنٹرول ہے۔“
”ای ٹورو“ کے تجزیہ کار جوش گلبرٹ نے کوائن ٹیلیگراف کو دیے گئے بیان میں کہا، ’یہ پہلا حقیقی بل مارکیٹ ہے جس میں ادارہ جاتی سرمایہ کاری نمایاں ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’ای ٹی ایف میں زبردست سرمایہ کاری اور مثبت عالمی مالی حالات نے کرپٹو مارکیٹ کو نئی رفتار دی ہے۔‘
کوائن اسٹیش کے شریک بانی مینا تھیوڈورو نے بھی اس رجحان کو ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کی مرہونِ منت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’یہ بات واضح ہے کہ موجودہ اضافے کی بنیاد ادارہ جاتی سرمایہ کاروں نے رکھی ہے، نہ کہ عام لوگوں نے۔‘
ادھر بٹ فائنیکس کے تجزیہ کاروں نے منگل کے روز کہا تھا کہ بٹ کوائن کی موجودہ سطح پر تاجر محتاط ہیں اور فوری اضافہ ممکن نہیں لگتا، لیکن بدھ کے دن کی تیزی نے تمام اندازے غلط ثابت کر دیے۔ کوائن گلاس کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں میں 217.55 ملین ڈالر مالیت کے بٹ کوائن شارٹ پوزیشنز ختم ہو گئیں۔
مزید یہ کہ اگر بٹ کوائن کی قیمت 1 لاکھ 15 ہزار ڈالر تک چلی جاتی ہے، تو 1.6 ارب ڈالر مالیت کی مزید شارٹ پوزیشنز بھی ختم ہونے کا خدشہ ہے۔
سینٹیمینٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں بٹ کوائن کے حوالے سے سرمایہ کاروں کے جذبات گزشتہ تین ہفتوں کے بلند ترین درجے پر پہنچ چکے ہیں، تاہم ماضی میں ایسی خوش فہمیاں قیمتوں میں کمی کا سبب بھی بنی ہیں۔
دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کرپٹو فرینڈلی پالیسیوں نے بھی بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل اثاثوں کو نئی راہیں دی ہیں۔ ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ ایک ای ٹی ایف متعارف کروانے جا رہا ہے، جو بٹ کوائن، ایتھریئم، سولانا اور رپل میں سرمایہ کاری کرے گا۔
ایتھریئم، جو مارکیٹ کیپ کے لحاظ سے دوسرا بڑا کرپٹو اثاثہ ہے، بھی تیزی کے ساتھ ایک ماہ کی بلند ترین سطح 2,794.95 ڈالر تک پہنچ گیا، اور اب 5.4 فیصد اضافے کے ساتھ 2,740.99 ڈالر پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ بٹ کوائن کا اگلا ہدف 1 لاکھ 50 ہزار ڈالر ہو سکتا ہے، اور موجودہ عالمی سیاسی و معاشی حالات میں ڈیجیٹل کرنسیوں کو محفوظ سرمایہ کاری کا ذریعہ تصور کیا جا رہا ہے۔