گزشتہ برس مارشل لاء کی ناکام کوشش پر جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سک یول کے نئے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے، جس کے بعد انہیں دوسری مرتبہ حراست میں لے لیا گیا۔
واضح رہے کہ یون سوک یول نے گزشتہ سال دسمبر میں اچانک مارشل لا نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس نے جنوبی کوریا کو ایک آئینی بحران میں مبتلا کر دیا تھا۔ اس اقدام کو ملکی جمہوریت پر شدید حملہ قرار دیا گیا تھا۔ تاہم صرف چھ گھنٹوں بعد، جب اراکینِ پارلیمان نے عمارت میں داخل ہو کر متفقہ طور پر اس فیصلے کو روکا، تو یون نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیئول سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ (Seoul Central District Court) کی عدالت نے سابق صدر یون سک یول کے خلاف وارنٹ گرفتاری آج جمعرات کے زور جاری کیے۔
جنوبی کوریا کے صدر پر بغاوت کے الزام میں فرد جرم عائد
خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز وارنٹ گرفتاری کے حوالے سے دائر درخواست پر 7 گھنٹے طویل سماعت ہوئی، جس کے بعد انہیں عدالت کا فیصلہ آنے تک حراستی مرکز منتقل کر دیا گیا۔
مارشل لا لگانے کی کوشش کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر گرفتار
اپریل میں جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے یون کو عہدے سے برطرف کر دیا تھا، اور ان کے اقدام کو سنگین غداری قرار دیا تھا۔