پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ گولڈ اسمتھ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بیٹوں کو اپنے والد سے رابطے کی اجازت نہیں دی جا رہی اور اگر وہ پاکستان آ کر ملاقات کی کوشش کریں تو گرفتاری کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ اقدام سیاسی اختلافات سے بڑھ کر ذاتی انتقام کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری اپنے بیان میں جمائمہ نے کہا کہ عمران خان گزشتہ دو برس سے قیدِ تنہائی میں ہیں اور ان کے بیٹوں کو اپنے والد سے فون پر بھی بات کرنے کا موقع نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان میں حکومتی سطح پر ان کے بیٹوں کو خوفزدہ کیا جا رہا ہے کہ اگر وہ ملاقات کی کوشش کریں گے تو انہیں بھی جیل میں ڈال دیا جائے گا۔
دوسری جانب عمران خان کے صاحبزادے قاسم خان بھی اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اظہار خیال کر چکے ہیں، جنہوں نے کہا کہ ان کے والد کو بچوں سے بات چیت اور ذاتی معالج تک رسائی بھی نہیں دی جا رہی۔
اس معاملے پر مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا ہے کہ اگر عمران خان کے بیٹے ملک میں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو وہ آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر یہ حق استعمال کر سکتے ہیں، مگر والد کی رہائی کے لیے ان کی موجودگی کوئی فرق نہیں ڈالے گی۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ عمران خان کی آزادی صرف ان کے اپنے رویے اور فیصلوں سے مشروط ہے، نہ کہ ان کے اہل خانہ سے۔
قبل ازیں، انہوں نے اپنے ایک بیان میں طنزیہ انداز میں یہ بھی کہا تھا کہ اگر عمران خان کے بیٹے پاکستان آئے تو یہاں کی گرمی ان کے لیے ناقابلِ برداشت ہو گی، لیکن والد کی رہائی کا دروازہ نہیں کھول سکیں گے۔
ادھر وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ پہلے ہی متنبہ کر چکے ہیں کہ اگر کوئی شخص بیرونِ ملک سے آ کر ہنگامہ آرائی یا سیاسی خلفشار پھیلانے کی کوشش کرے گا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ن لیگی رہنما بیرسٹر عقیل ملک نے بھی واضح کیا ہے کہ اگر کوئی غیر ملکی شہری یا برطانوی پاسپورٹ رکھنے والا فرد پاکستان میں سیاسی سرگرمیوں کے ارادے سے ویزا حاصل کرنا چاہے گا تو اسے ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔