’تمام عملہ مسلمان ہے، ہم چینی شہری ہیں‘: حوثیوں کے حملے سے بچنے کیلئے جہازرانوں کا نیا فارمولہ

0 minutes, 0 seconds Read

یمن کے حوثی جنگجوؤں نے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے ایک بار پھر تیز کر دیے ہیں۔ ان حملوں کا آغاز نومبر 2023 میں ہوا تھا اور حالیہ ہفتوں میں ان کی شدت میں دوبارہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

یہ حملے عالمی تجارتی راستوں کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔ اسرائیل کی طرف جانے والے کئی جہاز تباہ ہو چکے ہیں، جن میں بعض کے عملے کے افراد ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔

حملوں سے بچنے کے لیے کچھ جہازوں نے سمندری مواصلاتی چینلز پر پیغامات نشر کیے، جن میں کہا گیا:، ”تمام عملہ مسلم ہے“ یا ”عملہ مکمل طور پر چینی شہریوں پر مشتمل ہے“۔ کچھ نے واضح کیا کہ ان کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں۔

اسرائیل کا اہم حماس کمانڈر کی شہادت کا دعویٰ، حوثیوں کے ہاتھوں بحری جہاز تباہ

ان پیغامات کا مقصد حوثیوں کو یہ یقین دلانا تھا کہ ان جہازوں پر حملہ کرنا غیر ضروری ہے، مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ حوثی انٹیلی جنس بہت گہری ہے اور ان پیغامات سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔

گزشتہ ہفتے دو جہازوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک جہاز جس کے چار ارکان ہلاک ہوئے جبکہ باقی لاپتہ یا زخمی ہیں۔ دوسرا جہاز مکمل طور پر غرق ہو گیا۔

سمندری سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پیغامات صرف عملے کی مایوسی اور بے بسی کا اظہار ہیں۔ حوثیوں کی کارروائیاں مکمل معلومات اور پہلے سے طے شدہ منصوبوں کے تحت ہوتی ہیں۔

ان حملوں کے باعث انشورنس کمپنیاں بحیرہ احمر میں جہازوں کے بیمہ کی قیمتیں بڑھا چکی ہیں۔ کچھ نے تو خطرناک علاقوں کے لیے انشورنس دینا بند بھی کر دیا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ یورپی یونین نے ’آپریشن ایسپائیڈز‘ کے نام سے ایک مشن شروع کیا ہے، جبکہ امریکا اور اس کے اتحادی بھی علاقے میں بحری سیکیورٹی کے اقدامات کر رہے ہیں۔

یمنی حوثیوں نے اسرائیل جانے والا ایک اور بحری جہاز ڈبو دیا، 4 ہلاک، 15 لاپتا، کئی افراد اغوا

ایک غیر منافع بخش ادارے ’سی فیئررز چیریٹی‘ نے کہا ہے کہ جہازران دنیا کو خوراک، ایندھن اور ادویات فراہم کرتے ہیں۔ انہیں اپنا کام کرتے وقت اپنی جان خطرے میں نہیں ڈالنی چاہیے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر صورتحال قابو میں نہ آئی تو عالمی تجارتی نظام پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ بہت سی کمپنیاں اب متبادل راستوں پر غور کر رہی ہیں، جیسے کیپ آف گڈ ہوپ، جو اگرچہ طویل اور مہنگا ہے، مگر محفوظ سمجھا جاتا ہے۔

Similar Posts