کھانے کا ذوق نہ صرف انسان کی بنیادی ضرورت ہے بلکہ اس کی شخصیت، ثقافت اور طرزِ زندگی کا بھی آئینہ دار ہوتا ہے۔ جیسے جیسے دنیا ترقی کر رہی ہے، ویسے ویسے کھانے کے انداز اور پیشکش میں بھی جدت آ رہی ہے۔ آج کا دور صرف ذائقے کا نہیں بلکہ تجربے کا ہے، جہاں لوگ نہ صرف کھانا چاہتے ہیں بلکہ کچھ نیا، منفرد اور یادگار محسوس بھی کرنا چاہتے ہیں۔
یہی سوچ اب دبئی میں ایک نئے اور منفرد ریستوران کی صورت میں سامنے آ رہی ہے، جو کھانے کے شوقین افراد کے لیے ایک بالکل نیا تجربہ ثابت ہوگا۔ دبئی، جو اپنی لگژری لائف اسٹائل اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ماحول کے لیے مشہور ہے، اب ایک اور جدت کے ساتھ دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کر رہا ہے۔
دبئی میں جلد ایک انوکھا ریستوران ’ووہو‘ کھولنے جا رہا ہے، جو دنیا کے سب سے بلند ٹاور برج خلیفہ کے قریب واقع ہوگا۔ اس ریستوران کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس کا انتظام ایک مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ شیف ’ایمن‘ کے سپرد ہوگا۔ یہ شیف دراصل ایک اے آئی ماڈل ہے جو کھانے کے ذائقے، ساخت، اور اجزاء کی بنیاد پر نئی تراکیب تخلیق کرتا ہے۔
ریستوران میں ابتدا میں کھانے پکانے کا کام انسانی شیف کریں گے، لیکن مینو کی ترتیب، ماحول کی ڈیزائننگ اور سروس اسٹائل جیسی ذمہ داریاں مکمل طور پر اے آئی ماڈل ’ایمن‘ ادا کرے گا۔ ’ایمن‘ کا نام خود ہی ’اے آئی‘ اور ’مین‘ کا حسین امتزاج ہے۔ ایمن کو دہائیوں پر محیط فوڈ سائنس، مالیکیولر کمپوزیشن ڈیٹا، اور دنیا بھر کی ہزاروں روایتی اور جدید ترکیبوں پر تربیت دی گئی ہے۔
اگرچہ ایمن نہ چکھ سکتا ہے نہ سونگھ سکتا ہے، لیکن یہ ماڈل کھانوں کو ان کے بنیادی ذائقوں، کھٹاس، مٹھاس اور امی جیسی خصوصیات میں توڑ کر، غیر معمولی اور منفرد ذائقہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بعد ازاں یہ پکوان تجربہ کار انسانی شیف چکھ کر بہتر بناتے ہیں۔ دبئی کے معروف شیف ریف عثمان ان تجربات کی رہنمائی کر رہے ہیں۔
ایمن کا ایک اہم مقصد کھانے کے ان اجزاء کو دوبارہ استعمال میں لانا ہے جو عام طور پر ریستورانوں میں ضائع کر دیے جاتے ہیں، جیسے گوشت کے ٹکڑے یا چکنائی۔ اس اقدام سے نہ صرف ویسٹیج کم ہوگا بلکہ کھانے کا عمل بھی ماحول دوست بنے گا۔
’ووہو‘ ریسٹورنٹ کے بانیوں کا ماننا ہے کہ اگر یہ ماڈل کامیاب ہوتا ہے تو مستقبل میں اسے دنیا بھر کے ریستورانوں کو لائسنس کے طور پر فراہم کیا جا سکتا ہے، تاکہ عالمی سطح پر خوراک کا ضیاع کم کیا جا سکے اور کھانے کے تجربے کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔ دبئی ایک بار پھر جدت اور تخلیق کے میدان میں نئی تاریخ رقم کرنے کے قریب ہے۔