بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی توسیع پسندانہ سوچ میانمار تک جا پہنچی، ایک آزاد ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بمباری کر کے یو ایل ایف اے کا اہم کمانڈر نین آسوم سمیت تین کمانڈرز کو ہلاک کردیا ہے۔
انڈین فوج کے ایک ڈرون حملے میں یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف ایسوم (یو ایل ایف اے) کا ایک اعلیٰ کمانڈر ہلاک جبکہ 19 دیگر باغی زخمی ہو گئے ہیں۔
یو ایل ایف اے کا کہنا ہے کہ ’حملوں میں گروپ کے دو اور کمانڈرز بھی مارے گئے ہیں جبکہ متعدد دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ انڈین حکام نے ابھی تک ان ڈرون حملوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔
یو ایل ایف اے نے کہا ہے کہ دوسرے باغی گروپ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے کیمپوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
یو ایل ایف اے ان عسکریت پسند گروپوں میں سے ایک ہے جو شمالی مشرقی ریاست آسام کی انڈیا سے آزادی چاہتے ہیں جبکہ پی ایل اے منی پور ریاست کی آزادی کے لیے سرگرم ہے۔
سنہ 2023 میں یو ایل ایف اے کے ایک حصے نے ہتھیار ڈال کر انڈین حکومت سے معاہدہ کر لیا تھا۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی وزارت دفاع اس حملے سے لاعلمی کا اظہار کر رہی ہے جو ایک بڑا تضاد ہے، میانمار پر ڈرونز حملہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ چارٹر کی صریحاً خلاف ورزی ہے ۔
یہ کارروائی ایسے وقت پر کی گئی جب بھارت میں’’آپریشن سندور‘’ کے نتائج پر تنقید کی جا رہی ہے۔ بھارتی حکومت اپنی فوج کو سیاسی تشہیر کے لیے استعمال کر رہی ہے، جو عسکری اداروں میں مایوسی کا باعث ہے۔
میانمار پر یہ حملہ بھارت کی اندرونی عسکری ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے،میانمار پر ڈرون حملہ اجیت دوول کی نگرانی میں خفیہ آپریشن تھا جس سے وزارت دفاع لا تعلقی کا اظہار کر رہی ہے۔