معروف گلوکار اور موسیقار ذوہیب حسن نے حال ہی میں اداکارہ حمیرا اصغر علی کی دردناک موتپر انہیں بعد از مرگ ستارہ امتیاز دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس قدم سے نہ صرف ایک عظیم فنکارہ کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے گا بلکہ ان کے اہلخانہ کو بھی یہ احساس ہوگا کہ حمیرا کی فنی جدوجہد رائیگاں نہیں گئی۔
بڑے بھائی نے جنازے میں شرکت کیوں نہیں کی؟ حمیرا کی بڑی بھابھی کے نئے اہم انکشافات
اداکارہ حمیرا اصغر علی کی المناک اور تنہا موت نے شوبز حلقوں سمیت معاشرے میں ایک بحث چھیڑ دی ہے۔ حمیرا کی لاش کراچی میں ان کے فلیٹ سے کئی دن بعد ملی، جس کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ وہ کئی ماہ سے بیماری اور تنہائی کا شکار تھیں۔
ان کی موت نے نہ صرف سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر دوڑا دی بلکہ شوبز شخصیات کی بے حسی پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔
حمیرا اصغر کی پراسرار موت پر فردوس جمال کا گہرے دکھ کا اظہار
ذوہیب حسن نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اکیلی زندگی گزارنے والی خواتین خاص طور پر شوبز سے وابستہ فنکاراؤں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔
اپنی دوسری پوسٹ میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ ”حمیرا اصغر علی کی جدوجہد کو قومی سطح پر تسلیم کیا جانا چاہیے، تاکہ آنے والی نسلوں کو یہ پیغام ملے کہ ملک ان لوگوں کو یاد رکھتا ہے جو مشکلات کے باوجود ہنر کے میدان میں آگے بڑھتے ہیں۔“
حمیرا کی تدفین کا عمل بھی ایک سماجی المیہ بن گیا، جب ان کے قریبی عزیزوں نے میت وصول کرنے سے انکار کیا۔ بعدازاں عوامی دباؤ پر ان کے بھائی نے کراچی پہنچ کر تدفین کی رسم مکمل کی۔
کئی حلقوں کا کہنا ہے کہ حمیرا گزشتہ کئی مہینوں سے بیماری اور معاشی مسائل سے دوچار تھیں، مگر ان کے ساتھی فنکار یا رشتہ دار اس دوران ان سے مکمل لاتعلق رہے۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد یا زخموں کے شواہد تو نہیں ملے، تاہم حتمی رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
ذوہیب حسن نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا، ”یہ ان تمام عورتوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے جو انڈسٹری میں اپنے خوابوں کو پورا کرنے نکلتی ہیں۔ میں ان سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو ایک مردانہ سماج میں خود کو منواتی ہیں۔“
یاد رہے کہ ستارہ امتیاز پاکستان کا ایک باوقار سول ایوارڈ ہے، جو ان افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے ملک کے لیے نمایاں خدمات انجام دی ہوں۔