لاہور میں مختلف مقامات پر چھیانوے خستہ حال عمارتوں میں سیکڑوں افراد رہائش پذیر ہیں، تیز ہواؤں اور بارشوں سے ان عمارتوں کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے، نوٹسز کے باوجود عوام رہائش خالی کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
لاہور شہر کے مختلف علاقوں میں موجود 96 خستہ حال عمارتوں میں اب بھی سیکڑوں افراد رہائش پذیر ہیں، جنہیں مون سون کی بارشوں اور تیز ہواؤں کے باعث شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
متعلقہ اداروں کی جانب سے نوٹسز جاری کیے جانے کے باوجود زیادہ تر مکین عمارتیں خالی کرنے کو تیار نہیں، جس کی بڑی وجہ غربت بتائی جا رہی ہے۔
لاہور میں 84 عمارتیں خستہ حال، پنجاب بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے نشان دہی کرلی
رپورٹ کے مطابق اس سال لاہور میں 40 فیصد زائد مون سون بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ ایسے میں اندرون شہر، فلیمنگ روڈ، راوی روڈ، موچی گیٹ اور گڑھی شاہو سمیت متعدد علاقوں میں سیکڑوں سال پرانی بوسیدہ عمارتیں کسی بھی وقت بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہیں۔
ان میں سے کئی عمارتوں پر اب بھی ”کرائے کے لیے خالی ہے“ کے بورڈ آویزاں ہیں۔
داتا گنج بخش زون میں خطرناک عمارتوں کی تعداد 42 سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں خطرناک دراڑیں اور ڈھانچے کی کمزوری واضح دیکھی جا سکتی ہے۔ جبکہ بعض مقامات پر ضلعی انتظامیہ نے جزوی انہدام کیا، مگر مکمل طور پر مسمار نہیں کیا گیا، جس سے انسانی جانوں کو خطرہ برقرار ہے۔
ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول وائلڈ سٹی اتھارٹی کے مطابق متعدد عمارتوں کا گرنا کسی بڑے سانحے کا پیش خیمہ بن سکتا ہے، لہٰذا فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔