جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میں پی ٹی آئی سے اختلاف کو اختلاف تک رکھ کر تلخیوں کو دور کرنا چاہتا ہوں، میں پی ٹی آئی کے تلخ رویے اور بد اخلاقی پر کوئی جواب نہیں دینا چاہتا۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مدارس بل پر حکومتی اتحاد کی بدنیتی ظاہر ہو چکی ہے، صدر مملکت نے مدارس آرڈیننس ایکٹ پر دستخط کیے ہیں، مدارس آرڈیننس کو توسیع دی جار ہی ہے مگر قانون سازی نہیں ہو رہی۔
چارسدہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حوالے سے کہا کہ میں پی ٹی آئی کے ساتھ اختلاف ختم نہیں کررہا لیکن تعلقات کو بہتر بنانا میرے مقاصد میں سے ہے، میں پی ٹی آئی سے اختلاف کو اختلاف تک رکھ کر تلخیوں کو دور کرنا چاہتا ہوں، میں پی ٹی آئی کے تلخ رویے اور بد اخلاقی پر کوئی جواب نہیں دینا چاہتا، میثاق جمہوریت پر ہم ایک بار ہاں کر چکے ہیں، وہ آج بھی میثاق جمہوریت پر قائم ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتیں صرف ایک مخصوص نشست کے لیے عدالتوں میں جا رہی ہے، مسلم لیگ ن نے مخصوص نشست حاصل کرنے کے لیے جے یو آئی کے خلاف عدالت میں کیس دائر کیا ہے، ایسے اپوزیشن کا میں کیا کروں جس کا ہر قدم صوبائی حکومت کے فائدے میں جا رہا ہے، ہم معتدل سیاست کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اگر سیاستدان میثاق جمہوریت پر عمل کریں تو بہتر ماحول پیدا ہوسکتا ہے، میں نے مشورہ دیا ہے کہ صوبے میں تبدیلی کی ضرورت ہے، میں نے پی ٹی آئی کے اندر تبدیلی لانے کی بات کی ہے، موجودہ حالات میں خیبرپختونخوا سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی کہتا ہوں کہ اس صوبے کی اکثریت جعلی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہے، عدالت نے تسلیم بھی کیا ہے، تاریخ فیصلہ کرے گی کہ مینڈیٹ چوری کے حوالے سے ہمارا دعویٰ غلط ہے یا درست؟۔