کراچی کی ہول سیل مارکیٹ میں چینی ایک سواسی روپے فی کلو تک دستیاب ہے، جب کہ دکانوں پر چینی 185 سے 200 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ قیمتوں میں کمی کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی اور شوگر ملز سے سپلائی رکنے کی وجہ سے نرخوں میں مزید اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ جاری ہے۔ کراچی، پشاور، کوئٹہ اور دیگر بڑے شہروں میں چینی کی قیمتیں ڈبل سنچری (200 روپے فی کلو) کو عبور کر گئی ہیں اور صورتحال میں مزید بگاڑ کا خطرہ ہے۔
شوگر ملز سے سپلائی رک جانے کی وجہ سے ذخیرہ اندوزوں نے گودام بھر لئے ہیں، جس سے قیمتوں میں مزید اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔
حکومت اور شوگر مالکان میں معاملات طے، چینی کی قیمت 165 روپے کلو مقرر
کراچی کی ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت 180 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے، جبکہ دکانوں پر یہ قیمت 185 سے 200 روپے کے درمیان فروخت ہو رہی ہے۔
لاہور میں بھی چینی کے نرخ عوام کی پہنچ سے باہر ہونے لگے، مختلف علاقوں میں چینی 190 سے 200 روپے فی کلو تک فروخت کی جا رہی ہے، جس سے شہری شدید پریشان ہیں۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا چینی کی قیمتوں سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز
پشاور میں بھی چینی کی قیمتوں نے ڈبل سنچری عبور کر لی ہے اور کوئٹہ میں قیمت 190 روپے تک جا پہنچی ہے۔
کوئٹہ میں چاول اور دیگر مصالہ جات کی بڑھتی قیمتوں کے ساتھ چینی کی قیمت میں بھی کوئی کمی نہیں آسکی۔ چینی دو سو روہے اور دیگر اشیائے ضروریہ روز بروز مہنگی ہونے سے شہریوں کی قوت خرید جواب دیتی جارہی ہے۔
گزشتہ سال چینی کے بڑے پیمانے پر برآمدات کرنے والے مل مالکان نے حکومت سے وعدہ کیا تھا کہ اضافی چینی بیچنے کے باوجود قیمتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا مگر موجودہ صورتحال نے ثابت کیا کہ ان کے وعدے کھوکھلے تھے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ چینی تو مل نہیں رہی اگر کہیں سے ملتی ہے تو ریٹ اسمانوں سے باتیں کر رہے ہیں جبکہ دکاندار کہتے ہیں حکومت شوگر مالکان کو کنٹرول کرے اور چینی کے دام سستے کرے۔