مہاراشٹرا پبلک سیکیورٹی بل مودی سرکار کی فاشسٹ سوچ کا عملی مظہر ہے جس کا مقصد حکومت سے اختلاف رائے کرنے والی آوازوں کو کچلنا ہے۔
دکن کرونیکل کے مطابق مہاراشٹرا بل کسی بھی تنظیم کو بغیر عدالتی ٹرائل کے غیرقانونی قرار دینے کی اجازت دیتا ہے۔ بل میں شہری نکسل ازم اور بدنظمی جیسے مبہم الفاظ شامل، جو کسی بھی تنقیدی یا احتجاجی گروہ پر لاگو کئے جا سکتے ہیں۔
دکن کرونیکل کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بل کو سیاسی انتقام کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا نے کہا کہ مہاراشٹرا بل کے تحت تنظیموں کے دفاتر سیل، فنڈز منجمد، اور کارکنان بغیر ضمانت قید کیے جا سکتے ہیں۔
مودی انتظامیہ کی سنگدلی ،اڈیشہ میں جنسی ہراسانی کی شکایت کے باوجود خاموشی، طالبہ کی خود سوزی
بین القوامی جریدے الجزیرہ کے مطابق مودی سرکار پہلے بھی یو اے پی اے جیسے سیاہ قانون کے تحت 24,000 سے زائد افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو بغیر شفاف عدالتی کارروائی کے کالعدم قرار دینا مودی کے جبر کی واضح مثال ہے۔
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ نفرت انگیز تقاریر کے 1,165 واقعات میں سے 98 فیصد بھارتی مسلمانوں کے خلاف عائد ہوئے۔
مودی کی زیر قیادت آزادی اظہار کو دبانے کے لیے بی بی سی اور دیگر اداروں پر چھاپے مارے گئے۔
مسلمانوں کی املاک کو بلڈوز کر کے ”غیر قانونی“ قرار دینا بھی بلڈوزر راج کا حصہ ہے ۔
ہندوتوا کی حامی مودی سرکار کی خطے میں مسلمان دشمنی بے نقاب، نشانہ بنگلہ دیش
مودی سرکار طلبہ، صحافیوں، اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو باغی قرار دے کر ان کا گلا گھونٹ رہی ہے۔ ان تمام تر پالیسیوں کا مقصد ایک ہے ہندوتوا نظریے کا فروغ ہے
مہاراشٹرا بل جیسے قوانین سے شہری آزادی، مساوات اور انصاف صرف آئینی صفحات تک محدود ہو چکے ہیں۔
مہاراشٹرا پبلک سیکیورٹی بل عوامی آزادی پر کھلا حملہ اور جمہوریت کو دبانے کی مودی کی سازش کا حصہ ہے۔