توہینِ مذہب کے مقدمات: اسلام آباد ہائیکورٹ ک تحقیقات کیلئے وفاقی حکومت کو کمیشن تشکیل دینے کا حکم

0 minutes, 0 seconds Read

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت کو 30 دن کے اندر ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی جانب سے دی گئی درخواست پر سماعت کے بعد سنایا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ ایک ایسا کمیشن تشکیل دے جو توہینِ مذہب سے متعلق مقدمات کا تفصیلی جائزہ لے اور چار ماہ کے اندر اپنی کارروائی مکمل کرے۔ اگر کمیشن کو مزید وقت درکار ہو تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔

فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ کمیشن کا قیام ملک میں توہینِ مذہب کے غلط استعمال کو روکنے اور شفاف تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔

یاد رہے کہ حالیہ برسوں میں توہینِ مذہب کے قانون کا غلط استعمال سنگین نوعیت کے انسانی حقوق کے خدشات کو جنم دیتا رہا ہے، جس پر عدالتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تواتر کے ساتھ آواز بلند کی جاتی رہی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس حکم کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد توہینِ مذہب کے مقدمات میں شفافیت اور عدل کو یقینی بنانا ہے۔

Similar Posts