امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے اگست کے اختتام تک کی ڈیڈلائن مقرر کر دی ہے۔ بین الاقوامی خبر ایجنسیوں کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے برطانوی، فرانسیسی اور جرمن ہم منصبوں سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جس کے دوران اس ڈیڈلائن پر متفقہ فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اگر مقررہ مدت تک معاہدہ طے نہ پایا تو یہ چاروں ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی وہ تمام پابندیاں ایران پر دوبارہ نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو 2015 میں ہونے والے ایران نیوکلیئر ڈیل کے نتیجے میں ختم کی گئی تھیں۔
اس پیشرفت کے پس منظر میں ایران کا حالیہ بیان بھی اہمیت رکھتا ہے، جس میں تہران نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے یورینیم کی افزودگی روکنے پر اصرار کیا تو جوہری مذاکرات ممکن نہیں ہوں گے۔ ایران کے اس مؤقف نے مذاکراتی عمل کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
یاد رہے کہ 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے (JCPOA) کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، جس کے بدلے میں اس پر عائد عالمی پابندیاں نرم کی گئی تھیں۔ تاہم 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے معاہدے سے یکطرفہ انخلا کے بعد صورتحال کشیدہ ہو گئی تھی۔
اب ایک بار پھر مغربی طاقتیں ایران کو ایک نئی ڈیڈلائن دے رہی ہیں، تاکہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر عالمی سطح پر قابل قبول فریم ورک کے تحت کنٹرول حاصل کیا جا سکے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ ڈیڈلائن بھی بے نتیجہ رہی تو خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔