ایران کے صدر مسعود پزشکیاں کو اپنے حالیہ دورہ تبریز کے دوران اُس وقت غیر معمولی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب ان کی سرکاری گاڑی سمیت سیکیورٹی قافلے کی تینوں گاڑیاں راستے میں اچانک بند ہوگئیں۔
یہ واقعہ قزوین صوبے کے علاقے تاکستان کے قریب پیش آیا۔ صدر اور ان کے قافلے نے راستے میں واقع ایک پٹرول پمپ سے گاڑیوں میں ایندھن بھروایا تھا، جس کے کچھ ہی دیر بعد تمام گاڑیاں رک گئیں۔ تفتیشی افسر مصطفیٰ مولوی کے مطابق، پیٹرول میں پانی ملا ہوا تھا جو ان گاڑیوں کی خرابی کا باعث بنا۔
انہوں نے بتایا کہ متعلقہ پٹرول پمپ کے خلاف پہلے بھی ناقص پیٹرول فراہم کرنے کی شکایات موجود تھیں، لیکن اس کے باوجود اسے بند نہیں کیا گیا۔
ٹنکیاں بھروا لیں!!! آج ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان
حیرت انگیز طور پر صدر نے اس صورتحال میں کسی سرکاری مدد یا ضلعی حکام سے رابطہ نہیں کیا بلکہ خود ہی ایک نجی ٹیکسی کا بندوبست کیا اور باقی سفر مکمل کیا۔
ایران میں ناقص ایندھن، پانی ملا پیٹرول اور ناپ تول میں کمی کی شکایات عام ہیں۔ عوام سوشل میڈیا پر ویڈیوز کے ذریعے ان مسائل کی نشاندہی کرتے رہتے ہیں، جبکہ حکام اکثر ایسے معاملات پر خاموشی اختیار کیے رکھتے ہیں۔
حکومت نے عید سے قبل پٹرول کی قیمت میں اضافہ کر دیا
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایندھن میں کیمیکل ملاوٹ، پرانی ریفائنریاں، اور ناقص نگرانی اس مسئلے کی بڑی وجوہات ہیں۔ ملک میں 80 فیصد پیٹرول بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اُترتا، جبکہ بعض خطرناک کیمیکل جیسے MTBE کا استعمال بھی جاری ہے، جو کئی ممالک میں ممنوع ہے۔
ایران میں اگرچہ پیٹرول کی قیمت دنیا میں سب سے کم شمار ہوتی ہے، مگر معیار کے مسائل عوام کے لئے نہایت پریشان کن ہیں۔