بھارت کی سیکیورٹی فورسز میں خواتین کے خلاف استحصال اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گئے ہیں۔ تازہ ترین واقعے میں بھارتی ریاست گجرات کے ضلع کَچھ میں تعینات ایک خاتون اسسٹنٹ سب انسپکٹر کو اس کے ”لِو اِن“ ساتھی، جو کہ ایک سی آر پی ایف (سنٹرل ریزرو پولیس فورس) کا اہلکار ہے، نے مبینہ طور پر گلا دبا کر قتل کر دیا۔
پولیس کے مطابق جاں بحق خاتون افسر ارونا ناتوبھائی جیادَو انجار پولیس اسٹیشن میں تعینات تھیں۔ ان کا قاتل، دیلیپ دانگچیا، بھارتی فورس سی آر پی ایف کا اہلکار ہے، جو کہ ریاست منی پور میں تعینات تھا۔ اس نے ہفتے کی صبح انجار پولیس اسٹیشن میں خود کو پیش کر کے جرم کا اعتراف کیا۔
ذرائع کے مطابق ارونا اور دیلیپ کی ملاقات 2021 میں انسٹاگرام پر ہوئی، جس کے بعد دونوں نے ساتھ رہنا شروع کر دیا۔ واقعے کی رات دونوں کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا، جو شدت اختیار کر گیا، اور دیلیپ نے طیش میں آ کر ارونا کا گلا دبا دیا۔
یہ واقعہ نہ صرف بھارتی سیکیورٹی اداروں کے اندر موجود بوسیدہ ذہنیت کو آشکار کرتا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ بھارتی فورسز — خصوصاً سی آر پی ایف اور فوج — خواتین کے لیے ایک غیر محفوظ اور پرتشدد ماحول بن چکی ہیں۔
متعدد رپورٹس اور انکشافات کے مطابق بھارتی فوج اور نیم فوجی اداروں میں کام کرنے والی خواتین آئے روز جنسی استحصال، ذہنی دباؤ اور جسمانی تشدد کا شکار ہوتی ہیں، لیکن بیشتر کیسز یا تو دبائے جاتے ہیں یا خودکشی کے نام پر ختم کر دیے جاتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارتی سیکیورٹی اداروں میں کسی خاتون اہلکار کو ان ہی کے ساتھی نے قتل کیا ہو۔ چند ماہ قبل منی پور، اڑیسہ اور چھتیس گڑھ میں بھی ایسے واقعات سامنے آ چکے ہیں، جہاں خواتین اہلکاروں کو ان کے ساتھیوں نے ہراساں یا قتل کیا۔
بھارتی فوج کے کرنل امیت کمار نے بھارتی فوج میں چھپے جنسی درندوں کو بے نقاب کر دیا
ارونا جیادَو کا قتل اس حقیقت کی ایک اور دلخراش مثال ہے کہ بھارتی ریاست نہ صرف عام شہریوں بلکہ اپنی ہی خواتین اہلکاروں کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ اس کے برعکس دنیا کے سامنے ’’سب سے بڑی جمہوریت‘‘ اور ’’عورتوں کا محافظ‘‘ ہونے کا جھوٹا دعویٰ جاری ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم کی شرح ہر سال بڑھتی جا رہی ہے، اور جب معاملہ سیکیورٹی اداروں کا ہو، تو انصاف کی امید تقریباً ناپید ہو جاتی ہے۔