چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف برداری کیلئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو نامزد کردیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے مخصوص نشستوں پر اراکین کی حلف برداری کسی فرد کو نامزد کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کی حلف برداری نہ ہونے پر اپوزیشن کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے درخواست ہائی کورٹ کے رجسٹرار کے پاس جمع کرائی گئی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی: مخصوص نشستوں پر حلف نہ ہونے سے سینیٹ الیکشن خطرے میں پڑ گیا
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی ابرار سعید کے مطابق، یہ آئینی معاملہ ہے اور منتخب اراکین سے حلف نہ لینا بنیادی جمہوری حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والے اراکین کو تاحال حلف سے محروم رکھا گیا ہے، جو آئینی اور پارلیمانی روایات کے منافی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ مخصوص نشستوں پر اراکین کی حلف برداری کے لیے کسی کو نامزد کریں۔
اب چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے اپوزیشن کی درخواست پر مخصوص نشستوں پر اراکین کی حلف برداری کے لیے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو نامزد کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں آج مخصوص نشستوں پر حلف برداری کی کوشش ایک بار پھر ناکام بنا دی گئی ہے۔ اجلاس کے لیے صبح 9 بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا، گھنٹیاں بھی بجائی گئیں، مگر اجلاس مقررہ وقت پر شروع نہ ہو سکا۔ تقریباً ڈھائی گھنٹے تاخیر کے بعد اجلاس کا آغاز ہوا تو فوراً کورم کی نشاندہی کر دی گئی، جس کے باعث کارروائی آگے نہ بڑھ سکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے حلف برداری سے بچنے کی حکمت عملی کے تحت کورم کی نشاندہی کروائی۔ پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے پہلے ہی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حکومتی بینچوں پر موجودگی نہ ہونے کے باعث ایوان خالی رہا، جس سے اجلاس غیر مؤثر ہو گیا۔
خیبرپختونخوا: پی ٹی آئی کی حکمت عملی کامیاب، مخصوص نشستوں پر حلف برداری نہ ہوسکی، اجلاس ملتوی
صورتحال پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ ارکان نے نعرے بازی کی اور اسپیکر کے ڈائس کے سامنے جمع ہو کر حلف برداری کا مطالبہ کرتے رہے۔
آخرکار اسمبلی اجلاس کو 24 جولائی، دن 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ اس صورتحال کے پیش نظر سینیٹ انتخابات کا انعقاد غیر یقینی دکھائی دینے لگا ہے، اور سیاسی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔