بلوچستان میں پسند کی شادی پر جوڑے کا قتل، خواجہ آصف اور بلاول بھٹو کا بیان آگیا

0 minutes, 0 seconds Read

بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے قتل پر وزیر دفاع خواجہ آصف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا بیان سامنے آگیا۔

بلوچستان واقعے پر خواجہ آصف کا ردعمل

بلوچستان واقعے پر وزیردفاع خواجہ آصف کا بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں بچوں نے پسند کی شادی کی، ڈیڑھ سال چھپ کر رہتے رہے پھر انہیں ڈھونڈ لیا گیا، جرگے نے واپسی کا جھانسہ دیا، وہ لوٹ آئے پھر جرگہ نے ان کی موت کا فیصلہ سنا دیا، پہلے لڑکے کو گولی ماری پھر لڑکی کو بھی گولیوں سے بھون دیا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ قران پاک ہاتھ میں تھامے خاتون کی بے بسی بتا رہی ہے کہ اس کو مارنے والے یہ سارے مرد کتنے غیرت مند ہیں، ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والے پہلے اس رائج نظام کے خلاف آواز اٹھائیں، سارا پاکستان آپ کے ساتھ کھڑا ھوگا، اس ظلم کے نظام کے ذمہ دار آپکے بھائی بند ہٰن۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ دوسرے صوبوں سے آئے مسافر اور روزی روٹی کمانے والے مزدور نہیں ہیں، جن نہتوں کو آپ گولیاں مارتے ہیں، آپ کی جدوجہد کی بنیاد منافقت ہے، آپ کی شناخت وطن دشمنی ہے۔

بلاول بھٹو کی بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے قتل کی شدید مذمت

دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قتل میں ملوث مجرم بھی درندے ہیں، کسی رعایت کے مستحق نہیں، امید ہے مجرموں کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومتِ بلوچستان کے لیے یہ قتل ایک ٹیسٹ کیس ہونا چاہیئے، یہ صنفی دہشت گردی ہے۔

سینیٹر مشتاق کی بھی بلوچستان واقعے کی مذمت

اس موقع پر جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق نے بھی بلوچستان واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پتھر دل انسانوں، سرخ لباس میں ملبوس اس معصوم بے گناہ گلاب کو مسلتے ہوئے ذرا ترس نہیں آیا؟ ان جاہلانہ روایات پر تھو کیا پسند کی شادی جرم ہے؟ کیا مرضی کا نکاح جرم ہے؟ یہ درندگی ہے، یہ دہشت گردی ہے، یہ بدترین جہالت ہے، کہاں ہیں حکومتیں؟ کہاں ہیں عدالتیں؟

حافظ طاہر اشرفی کا خاتون اور مرد کو قتل کرنے والے درندوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ

پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ خاتون اور مرد کو قتل کرنے والے درندوں کو فوری گرفتار کیا جائے، دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور مجرموں کو اسی جگہ اسی انداز میں سزا دی جائے۔

حافظ طاہر اشرفی کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کسی صورت غیرت کے نام پر قتل کی اجازت نہیں دیتا، شریعت اسلامیہ میں شادی سے پہلے کسی بھی خاتون سے اس کی پسند کے پوچھے جانے کے احکامات اور مثالیں موجود ہیں۔

Similar Posts