بھارت کے کروڑ پتی اپنا سونا خاموشی سے ’بٹ کوائن‘ سے کیوں تبدیل کر رہے ہیں؟

0 minutes, 0 seconds Read

صدیوں سے سونا بھارت میں دولت، عزت اور ثقافتی فخر کی علامت سمجھا جاتا رہا ہے، لیکن اب بھارتی اشرافیہ خاموشی سے اس روایت سے منہ موڑ رہے ہیں۔ نئی رپورٹوں کے مطابق، بھارت کے مالدار خاندان اور سرمایہ دار سونے سے منہ موڑ کر اپنی دولت کرپٹو کرنسیوں، خاص طور پر بٹ کوائن، میں منتقل کر رہے ہیں — یہ وہ ڈیجیٹل کرنسی ہے جس کا دو دہائیوں پہلے کوئی وجود ہی نہیں تھا۔

یہ تبدیلی ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب بھارت کی معیشت پہلے ہی اندرونی سیاسی بحران، غیر شفاف پالیسیوں اور عالمی سطح پر عدم اعتماد کا شکار ہے۔ اب سونے سے سرمایہ نکال کر ڈیجیٹل اثاثوں میں لگانا بھارت کی معیشت پر ایک اور کاری ضرب ثابت ہو رہا ہے۔ سونا نہ صرف بھارت کی روایتی دولت کا مرکز رہا ہے، بلکہ اسے بیرونی ذخائر کی شکل میں بھی محفوظ سمجھا جاتا تھا۔

’پاکستان نے بھارت کے پانچ جنگی طیارے گرائے‘: صدر ٹرمپ کی تصدیق

سونے سے بٹ کوائن تک: بھارتی اشرافیہ کی چال

”مڈ ریکس“ (Mudrex) کے سی ای او ایڈل پٹیل کے مطابق، ’گزشتہ امریکی انتخابات کے بعد کرپٹو میں عالمی دلچسپی بڑھی ہے، جس کے اثرات بھارت میں بھی نظر آ رہے ہیں۔‘ ان کے بقول، اب بھارتی ہائی نیٹ ورتھ انڈویژولز (HNIs) اور فیملی آفسز اپنے پورٹ فولیو کا 2 سے 5 فیصد بٹ کوائن، ایتھیریئم اور سولانا جیسے ڈیجیٹل اثاثوں میں لگا رہے ہیں۔

”کوائن ڈی سی ایکس“ (CoinDCX) کے بانی سمت گپتا نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ، ’اب سرمایہ کار یہ نہیں پوچھتے کہ کرپٹو میں سرمایہ کاری کیوں کریں، بلکہ یہ پوچھتے ہیں کہ کتنی کریں۔‘ ان کے مطابق، بلیک راک جیسے بڑے امریکی اداروں کی جانب سے بٹ کوائن ای تی ایف کی لانچنگ نے بھارتی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا دیا ہے۔

نئی نسل کا اثر، پُرانے اصولوں سے انحراف

رپورٹ کے مطابق، کرپٹو میں دلچسپی بھارتی امیر گھرانوں کی نئی نسل کی طرف سے سامنے آ رہی ہے، جو ٹیکنالوجی کے زیادہ قریب اور مغربی سرمایہ کاری ماڈلز سے متاثر ہیں۔ وہ اپنی فیملی آفسز میں کرپٹو ماہرین بھرتی کر رہے ہیں اور اسے وراثتی منصوبوں میں شامل کر رہے ہیں۔

خطرناک سرمایہ کاری، غیر یقینی نتائج

بٹ کوائن میں اگرچہ واپسی کی شرح 70 فیصد تک پہنچی ہے، لیکن اس میں سالانہ اتار چڑھاؤ سونے سے چار گنا زیادہ ہے۔ اس کے ساتھ بھارت میں کرپٹو منافع پر 30 فیصد ٹیکس اور 1 فیصد ٹی ڈی ایس نافذ ہے، جو کہ ایک غیر مؤثر پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ سب اس بات کا عندیہ ہے کہ بھارت اس مالیاتی رجحان کو سنبھالنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔

بھارتی فوج کا گھناؤنا چہرہ پھر بے نقاب: فوجی اہلکار کے ہاتھوں گھر میں ساتھ رہنے والی خاتون پولیس افسر قتل

نئی دنیا، پرانی غلطیاں

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی یہ تبدیلی بظاہر ایک جدت پسند قدم دکھائی دیتی ہے، لیکن درحقیقت یہ ایک خطرناک سمت کی طرف پیش قدمی ہے جہاں مالیاتی عدم استحکام، ثقافتی انحراف اور سرمایہ کی بیرونی منتقلی بھارت کو مزید کمزور کر سکتی ہے — وہی بھارت جو پہلے ہی خطے میں جارحیت، مسلمانوں کے خلاف تعصب اور معاشی خود فریبی کا شکار ہے۔

Similar Posts