مرد اپنی ’مردانگی‘ بڑھانے کیلئے پلکیں کیوں مونڈ رہے ہیں؟ نیا ٹرینڈ وائرل

0 minutes, 0 seconds Read

دنیا بھر میں مردوں کے درمیان ایک حیران کن اور خطرناک بیوٹی ٹرینڈ سوشل میڈیا پر تیزی سے مقبول ہو رہا ہے، جس میں مرد اپنی پلکیں کاٹتے یا مکمل طور پر مونڈتے دکھائی دے رہے ہیں، تاکہ ”زیادہ مردانہ“ نظر آسکیں۔ ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور ایکس پر حالیہ ہفتوں میں پوسٹ ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا ہے کہ ترکی سے لے کر نیوزی لینڈ تک کی باربر شاپس میں نوجوان مرد انتہائی احتیاط طلب عمل کے دوران اپنی پلکیں قینچیوں یا الیکٹرک کلپرز سے تراشتے نظر آ رہے ہیں۔

ماہرینِ چشم کے مطابق یہ رجحان نہ صرف غیر سائنسی ہے بلکہ آنکھوں کی صحت کے لیے شدید نقصان دہ بھی ہے۔

امپیریل کالج لندن کی مشہور سرجن وِکی لی کے مطابق پلکیں آنکھوں کو گرد و غبار سے بچانے، نمی برقرار رکھنے، سورج کی چمک کم کرنے اور جھپکنے کی حفاظتی حرکت کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پلکوں کو کاٹنے یا مونڈنے سے آنکھوں میں جلن، خراش یا شدید چوٹ کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

یہ رجحان ایک وسیع تر ثقافتی تبدیلی کا بھی عکاس ہے، جس میں مردوں کے ”روایتی“ مردانہ پن کو ابھارا جا رہا ہے۔ امریکہ میں کچھ آن لائن شخصیات جیسے اینڈریو ٹیٹ اور میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ جیسے افراد نے بھی حالیہ بیانات میں ”مردانہ توانائی“ کو فروغ دینے کی حمایت کی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کچھ مرد اپنی پلکوں کو ”عورتوں جیسا“ سمجھتے ہوئے ان سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ حتیٰ کہ امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس بھی تنقید کی زد میں آ گئے جب ان کی انتخابی مباحثے کے دوران پلکوں کے گھنے پن کو دیکھ کر ان پر آئی لائنر استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا۔ بعد ازاں سابق ریپبلکن رکنِ کانگریس جارج سانتوس نے ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’وینس آئی لائنر استعمال نہیں کرتے، ان کی قدرتی پلکیں لمبی اور گھنی ہیں۔‘

لندن کے آئی ٹی پروفیشنل اسپینسر بیلی، جن کی پلکیں قدرتی طور پر گھنی اور سیاہ ہیں، کہتے ہیں کہ انہیں اکثر مردوں کی جانب سے ”عورتوں جیسی پلکوں“ کے طعنے سننے پڑتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میری بیوی کو میری پلکیں پسند ہیں، لیکن کچھ مردوں کو یہ شدید ناگوار گزرتی ہیں۔‘

ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے معاشرے زیادہ قدامت پسند ہوتے جا رہے ہیں، ویسے ویسے مرد اور خواتین کی ظاہری شکل میں واضح فرق پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پلکیں اس فرق کی علامت بن گئی ہیں۔ ایک طرف خواتین کے لیے لمبی، گھنی پلکیں فیشن بن چکی ہیں، تو دوسری طرف مرد انہیں کاٹ کر اپنی ”مردانگی“ کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بیوٹی انڈسٹری میں بھی تبدیلی کی جھلک نظر آ رہی ہے۔ کئی مشہور خواتین اور انفلوئنسرز اب #FullFaceNoMascara جیسے ٹرینڈز کے تحت بغیر مسکارا استعمال کیے اپنی قدرتی پلکوں کی نمائش کر رہی ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق مسکارا اب بھی امریکہ میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا میک اپ پراڈکٹ ہے۔

آخرکار، جیسا کہ ماہر صنفیات میرڈتھ جونز کہتی ہیں، فیشن ہمیشہ اپنے وقت کی عکاسی کرتا ہے۔ ’1960 کی دہائی میں بھی لوگ شکایت کرتے تھے کہ مردوں اور عورتوں کے درمیان فرق مٹ گیا ہے۔ آج بھی ہم ایک ایسے وقت میں ہیں جہاں معاشرتی دباؤ کے باعث مرد اپنی فطری خوبصورتی کو چھپا رہے ہیں۔‘

پلکیں کاٹنے کا یہ خطرناک رجحان نہ صرف ایک سماجی تضاد کی علامت ہے بلکہ انسانی صحت اور خود اعتمادی کے لیے بھی ایک سنجیدہ سوال بن کر ابھرا ہے: کیا ”مردانگی“ کی نئی تعریف آنکھوں کی روشنی چھیننے کے مترادف ہے؟

Similar Posts