پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان حالیہ مذاکرات میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق افغان طالبان حکومت نے ٹی ٹی پی کو غیر مسلح کرنے اور انہیں پاکستان کی سرحد سے دور بسانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکومت ٹی ٹی پی کے ارکان کو غزنی اور دیگر دور دراز علاقوں میں منتقل کر رہی ہے اور اس دوران انہیں غیر مسلح بھی کیا جا رہا ہے۔ افغان وفد نے بتایا کہ اس عمل کا آغاز کر دیا گیا ہے اور مرحلہ وار پیش رفت جاری ہے۔
کابل میں وزیر داخلہ محسن نقوی اور افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے درمیان دو گھنٹے 40 منٹ طویل ملاقات ہوئی۔ باخبر ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں صرف پاکستان کو درپیش ٹی ٹی پی کے خطرات پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔
پاکستانی وفد نے مذاکرات کے دوران واضح شکوہ کیا کہ ’ہم اہم جنازے اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں‘۔ انہوں نے افغان وفد کو باور کرایا کہ ’افغان سرزمین سے ٹی ٹی پی حملوں کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔‘ پاکستانی وفد نے مزید کہا کہ ’اپنے اور ہمارے دشمنوں کو خوش نہ کریں۔‘
جواباً افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی اور ان کے وفد نے یقین دہانی کرائی کہ ’ہم آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن اس عمل میں وقت لگے گا۔‘ افغان وفد نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہوں نے پاکستان کے اندر حملوں میں ملوث ٹی ٹی پی سے وابستہ افغانوں کو گرفتار کیا ہے اور اس ضمن میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔