سینیٹ میں پیر کے روز ”سوشل میڈیا (عمر کی حد) بل 2025“ پیش کر دیا گیا جس کے تحت 16 سال سے کم عمر افراد کے لیے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنانے پر پابندی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ بل سینیٹر سرمد علی اور مسرور احمد نے پیش کیا، جو کمسن بچوں کو آن لائن استحصال، سائبر بُلنگ اور مضر مواد سے بچانے کی ایک بڑی کوشش قرار دی جا رہی ہے۔
بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ اگر کوئی سوشل میڈیا پلیٹ فارم نابالغ افراد کو اکاؤنٹ بنانے کی اجازت دیتا ہے تو اس پر 50 ہزار سے لے کر 50 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر کوئی فرد نابالغ کو اکاؤنٹ بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے تو اسے چھ ماہ تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
واٹس ایپ نے ’اسٹیٹس‘ میں بھی لوگوں کو تنگ کرنا شروع کردیا
بل کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) ان تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو حذف کرنے کی ذمہ دار ہو گی جو نابالغ افراد کی ملکیت میں ہیں۔ پی ٹی اے کو اس ضمن میں قواعد و ضوابط بنانے اور نافذ کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔
اس قانون سازی کے تحت سوشل میڈیا کمپنیوں پر یہ قانونی ذمہ داری عائد کی جائے گی کہ وہ کم عمر افراد کی رسائی روکیں، تاکہ پاکستان میں ڈیجیٹل تحفظ کے لیے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسے ترقی یافتہ ممالک کی پالیسیوں سے ہم آہنگی پیدا کی جا سکے۔
پاکستان میں عورتیں زیادہ موبائل استعمال کرتی ہیں یا مرد؟
سینیٹر سرمد علی نے بل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ڈیجیٹل دور میں بچوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ یہ بل صرف قانون سازی نہیں بلکہ ایک شعور بیدار کرنے کی مہم ہے تاکہ والدین اور بچوں کو آن لائن دنیا کے خطرات سے آگاہ کیا جا سکے۔