کراچی کے علاقے کورنگی کراسنگ کے قریب رات 12 بج کر 40 منٹ پر لگنے والی آگ پر 21 گھنٹے بعد بھی قابو نہ پایا جاسکا۔ ابتدائی طور پر فائر بریگیڈ کی متعدد گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف رہیں، لیکن پھر کوشش کی گئی کہ گڑھے کو مٹی بھر کر آگ بجھا دی جائےِ اور اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس آگ کو نہ بجھنے دئے جائے۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ آگ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ادارے فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے اور صورتحال کو قابو میں رکھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس آگ سے کراچی کے انفراسٹرکچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور انتظامیہ کی ناکامی کا تاثر بالکل غلط ہے۔
کمشنر آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ اس واقعے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا اور میڈیا کو چاہیے کہ اس معاملے پر سنسنی پھیلانے سے گریز کرے۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ متاثرہ علاقے میں جانے سے اجتناب کریں اور کسی بھی قسم کی غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ آگ کی نوعیت اور اس میں جلنے والی گیس کے حوالے سے انکوائری کی جا رہی ہے، جبکہ ماہرین اس گیس کی شناخت پر کام کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، جہاں گیس ذخائر موجود ہوتے ہیں، وہاں اس طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دوسری جانب ایم ڈی پاکستان ریفائنری زاہد میر کے مطابق، آگ میتھین گیس کے جلنے کی وجہ سے لگی اور پانی کے سیمپل بھی لیے جا رہے ہیں تاکہ مزید تحقیقات کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمندر کے قریب ہیں، جہاں نمکین پانی زیادہ ہوتا ہے، اور اس حوالے سے رپورٹ دو سے بارہ دن میں سامنے آ جائے گی۔
اس موقع پر ماہر سلیمان میمن نے کہا کہ آگ جلتی رہے تو اس کی مانیٹرنگ میں آسانی ہوگی، جبکہ اگر آگ بجھ جائے تو دوبارہ آگ لگا کر گیس کی نوعیت معلوم کرنی ہوگی۔
شروع میں کیا ہوا؟
ابتدا میں فائربریگیڈ حکام کا کہنا تھا کہ آگ ممکنہ طور پر گیس لائن میں لگی، آگ تیسرے درجے کی ہے، جسے بجھانے کے لیے شہر بھر سے فائر بریگیڈ طلب کی گئی ہے، آگ کی شدت زیادہ ہونے کے باعث فوم کا استعمال کیا جارہا ہے۔
تاہم بعد میں انکشاف ہوا کہ آگ 1800 فٹ گہرے بورنگ میں لگی ہے جو حال ہی میں سوسائٹی کے اندر کیا گیا تھا۔ اب حکام بورنگ میں مٹی ڈال کر آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

فائر آفیسر محمد ظفر کا کہنا ہے کہ آگ پراسرار ہے، سمجھ نہیں آرہا کہ لائن کس کی ہے، آگ پرپانی پھینکا جا رہا تھا مگر وہ اڑ کر واپس آرہا ہے ، ایس ایس جی سی کا عملہ بھی پہنچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ آگ جس گڑھے سے نکل رہی ہے اسے مٹی ڈال کر بند کرنے کی ضرورت ہے، ڈمپر یا ہیلی کاپٹر کے ذریعے مٹی پھینکنے کی ضرورت ہے، آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل ڈیفنس فیز 8 سمیت مختلف علاقوں سے دیکھے جا سکتے ہیں۔
سی ای او کنسٹرکشن کمپنی کا کہنا ہے ہم نے 1200 فٹ تک گہرائی میں کھدائی کی تھی، ہم نے مٹی کی ٹیسٹنگ کروائی تھی، لیکن اس میں گیس موجودگی کی رپورٹ نہیں تھی، کھدائی بورنگ کے پانی کیلئے کی گئی تھی۔
دوسری جانب پولیس کے مطابق آگ گیس پائپ لائن میں ہی لگی، پانی کی بورنگ کے دوران گیس لائن کو نقصان پہنچا۔
گورنر سندھ کا کمشنر کراچی سے رابطہ
گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے کمشنر کراچی سید حسن نقوی سے فون پر رابطہ کرکے کورنگی کراسنگ میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے ہیلی کاپٹرکی فوری فراہمی ممکن بنانے کی ہدایت کی ہے۔

گورنرسندھ نے چیف فائر آفیسر اور موقع پر موجود انجینئر سے بھی گفتگو ہوئی، کامران ٹیسوری نے فائر آفیسر کو ہیلی کاپٹر کی فراہمی کیلئے متعلقہ حکام سے رابطے کی یقین دہانی کرائی، انہوں نے کہا کہ فائر بریگیڈ کے عملے کو آگ بجھانے کیلئے ہر ممکن سہولت دی جانی چاہیے۔
سوئی سدرن گیس کی میڈیا وضاحت
ترجمان سوئی سدرن گیس نے وضاحت جاری کی ہے کہ سوئی سدرن کی اس علاقے میں کوئی تنصیبات نہیں ہیں، اطلاع ملتے ہی تکنیکی ٹیمیں فوری طورپرجائے وقوعہ پر پہنچ گئی تھیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹیم نے تصدیق کی آگ کٓے قرب سوئی سدرن کی کوئی پائپ لائن موجود نہیں۔
چیف فائر افسر ہمایوں کی میڈیا سے گفتگو
چیف فائر افسر ہمایوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کورنگی کریک میں آگ لگنے کا واقعے کی اطلاع ملی،
آگ کی وجوہات کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔
چیف فائر افسر نے بتایا کہ آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، ریسکیو آپریشن میں مزید وقت لگ سکتا ہے، آگ پر قابو پانے کے بعد وجوہات کا معلوم ہو سکے گا۔