سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھڑ سمیت 32 ملزمان کو 10، 10 سال قید کی سزا سنادی۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے میانوالی میں 9 مئی کو ہنگامہ آرائی کے خلاف کیس کا فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بچھر اور رکن قومی اسمبلی احمد چٹھہ سمیت پی ٹی آئی کے 32 ملزمان کو 10،10 سال قید کی سزا سنادی۔
سزا پانے والوں میں سابق ایم این اے بلال اعجاز بھی شامل ہیں، ملزمان پر پُرتشدد احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور دیگر سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔
ملک احمد بچھڑ کا سزا کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بچھڑ نے انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا سے سزا کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عدالت نے سیاسی بنیادوں پر قائم مقدمے میں آئین سے ہٹ کر فیصلہ دیا، میرے خلاف قانونی ضابطے پورے کیے بغیر سزا کا فیصلہ سنایا گیا۔
ملک احمد خان بچھر کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترامیم کے بعد حکومت نے عدالتوں کو اپنے تابع کر لیا ہے، 9 مئی کے سیاسی مقدمات میں ہمیں اس طرح کے فیصلوں کی امید ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریری فیصلہ موصول ہونے کے بعد ہائیکورٹ سے رجوع کروں گا، میری نااہلی کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔