دنیا بھر میں ’پرنس آف ڈارکنیس‘ کے نام سے مشہور راک لیجنڈ اوزی اوسبورن 76 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے اپنی منفرد آواز، متنازع حرکات اور طویل موسیقی کیریئر کی بدولت عالمی شہرت حاصل کی۔
ابتدائی دنوں میں ان کی بینڈ ’بلیک سبتھ‘ کو ناقدین نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا، بعض نے ان کی موسیقی کو ’شیطانی بکواس‘ کہا۔ تاہم جلد ہی نوجوان نسل نے ان کے سیاہ شاعری اور منفرد ’ہیوی میٹل‘ انداز کو گلے لگا لیا۔
موسیقی ماہرین کے مطابق اوزی کی آواز میں وہ فطری طاقت اور پہچان تھی جو کسی بھی فنکار کو بے مثال بناتی ہے۔ پروفیسرز نے ان کے ’بلیوز۔شاؤٹر‘ انداز کو ہیوی میٹل کا نیا رخ قرار دیا۔

اوزی کی ذاتی زندگی بھی خبروں کا مرکز بنی رہی۔ منشیات اور شراب نوشی کی حدیں پار کرنے پر انہیں سائنسی تحقیق میں ’جینیاتی عجوبہ‘ قرار دیا گیا۔ 1980 کی دہائی میں ان کی اہلیہ اور منیجر ’شیری اوسبرن‘ نے ان کے سولو کیریئر کو نئی زندگی دی، اور ان کا پہلا سولو البم ’Blizzard of Ozz‘ سپر ہٹ ہوا۔
اوزی اوسبورن کی شہرت میں 2002 میں ایم ٹی وی شو ’The Osbournes‘ نے نئی جان ڈال دی، جس نے انہیں ایک گھریلو مگر منفرد شخصیت کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے بعد میں دوبارہ بلیک سبتھ کے ساتھ کام کیا اور ان کا البم ’13‘ امریکا میں پہلے نمبر پر آیا۔
اوزی نے زندگی بھر کئی متنازع واقعات سے شہرت پائی، جن میں مشہور ’چمگادڑ کا سر کاٹنے‘ جیسے واقعات شامل ہیں۔ تاہم بعد میں انہوں نے ان حرکات پر معافی بھی مانگی۔
اپنے آخری انٹرویو میں اوزی نے کہا تھا، ’میں نے ایک سادہ آدمی ہونے کے باوجود بہت کچھ کیا۔ کم از کم لوگ مجھے یاد رکھیں گے۔‘
اوزی اوسبورن اپنے پیچھے اہلیہ شیری، چھ بچے اور ایک ناقابلِ فراموش موسیقی ورثہ چھوڑ گئے۔