دنیا کے سب سے مہنگے مادے کو پہلی بار لیبارٹری سے باہر منتقل کرنے کیلئے خصوصی کنٹینر تیار

0 minutes, 4 seconds Read

انسانی تاریخ میں پہلی بار سائنسدانوں نے اینٹی میٹر (ضد مادّہ) کو لیبارٹری سے باہر منتقل کرنے کے قابل ایک محفوظ کنٹینر تیار کر لیا ہے۔ یہ انوکھا کارنامہ رواں ماہ ”سرن“ (CERN) کے ماہرین کی ایک ٹیم نے انجام دیا، جو کائنات کی ساخت اور ارتقا کو سمجھنے کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

تحقیقی جریدے ”نیچر“ میں شائع ہونے والے مقالے ”Proton transport from the antimatter factory of CERN“ کے مطابق، ماہرین نے دو میٹر طویل ایک خصوصی ڈبہ تیار کیا، جس میں اینٹی میٹر کو محفوظ کر کے کامیابی سے چار کلومیٹر کے فاصلے تک ٹرک کے ذریعے منتقل کیا گیا، اور پھر دوبارہ لیبارٹری واپس لایا گیا۔

دنیا کی 10 مہنگی ترین چیزیں

محققین نے بتایا کہ ’ہم نے اینٹی میٹر فیکٹری (AMF) کے تجرباتی علاقے سے محفوظ کیے گئے پروٹونز کو ٹرک پر منتقل کیا اور انہیں سرن کے مائرن (Meyrin) کیمپس میں چار کلومیٹر تک لے جایا گیا۔‘

 اینٹی میٹر کی ٹرانسپورٹیشن کیلئے تیار کیا گیا خصوصی کنٹینر
اینٹی میٹر کی ٹرانسپورٹیشن کیلئے تیار کیا گیا خصوصی کنٹینر

خیال رہے کہ اینٹی میٹر ایک نہایت حساس مادہ ہے جو عام مادے سے ٹکراتے ہی غائب ہو جاتا ہے، چاہے وہ ہوا میں موجود گرد کا ذرہ ہی کیوں نہ ہو۔ اسی لیے اس کی منتقلی کے لیے خاص مقناطیسی جال (magnetic traps) استعمال کیے گئے جو بہت زیادہ بجلی اور کنٹرول شدہ درجہ حرارت کے ماحول کا تقاضا کرتے ہیں۔

مقالے میں مزید بتایا گیا کہ ’چار گھنٹے کے اس تجرباتی سفر کے دوران، کنٹینر میں موجود سپر کنڈکٹنگ مقناطیسی نظام خود مختار انداز میں بیٹری، کریو پمپنگ، اور مائع ہیلیم سے ٹھنڈک کے ذریعے فعال رہا۔‘

اس کامیاب مظاہرے کے بعد اب امید کی جا رہی ہے کہ اینٹی میٹر کو عام سڑکوں کے ذریعے یورپ بھر کی تجربہ گاہوں تک پہنچایا جا سکے گا۔

جرمنی کی ہائنرش ہائنے یونیورسٹی، جو تقریباً 800 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، ممکنہ طور پر سرن سے اینٹی میٹر حاصل کرنے والا پہلا ادارہ ہو گا۔

تحقیقی مقالے میں کہا گیا کہ ’ہم نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ اینٹی میٹر کو کم شور والے تجرباتی ماحول میں منتقل کرنا ممکن ہے، اور موبل الیکٹریسٹی کے ذرائع سے یورپ بھر کی تجربہ گاہوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔‘

اینٹی میٹر کیا ہے اور اس کی قیمت کتنی ہے؟

کائنات میں جو کچھ بھی نظر آتا ہے وہ عام مادے (Matter) پر مشتمل ہے۔ لیکن ہر ذرے (Particle) کا ایک ضدی یا ”اینٹی“ ورژن بھی ہوتا ہے، جو بالکل ویسا ہی ہوتا ہے، صرف اس کی برقی چارج الٹی ہوتی ہے۔ مثلاً پروٹون مثبت چارج رکھتا ہے، جب کہ اینٹی پروٹون منفی چارج کا حامل ہوتا ہے۔

کھوئے ہوئے نیوکلئیر ہتھیاروں کی کہانی

1999 میں ناسا کے سائنسدانوں — جی آر شمٹ، ہیروڈ گیرش اور جے جے مارٹن — نے تخمینہ لگایا تھا کہ اینٹی میٹر کی قیمت تقریباً 62.5 ٹریلین ڈالر فی اونس یا 1.75 کوڈریلین ڈالر فی اونس ہو سکتی ہے، جس کی بنیاد اس کی تیاری میں درکار توانائی اور ممکنہ پیداوار پر رکھی گئی تھی۔

یہ کامیابی سائنس کی دنیا میں ایک انقلابی قدم ہے، جو مستقبل میں اینٹی میٹر کی تحقیق اور ممکنہ استعمالات کی نئی راہیں کھول سکتی ہے۔

Similar Posts